کراچی میں لوٹ مار اور ڈکیتیوں میں ملوث ڈھائی ہزار کے قریب ملزمان 44 ہزار کی نفری والے محکمہ پولیس کے لیے چیلنج بن گئے، سال 2021 میں 474 گھروں میں ڈکیتی کی وارداتیں ہوئیں۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے شہریوں کو راہ چلتے لٹنے کا خوف اور گھروں میں بھی ڈکیتیوں کا ڈر رہتا ہے، رواں برس کراچی میں 474 گھروں میں ڈکیتیاں ہوئیں۔
سب سے زیادہ 129ڈکیتیاں ضلع غربی میں ہوئیں، شہر کی سڑکوں پر ڈکیتی کی 3 ہزار 784 وارداتیں ہوئیں جن میں سے صرف ایک ہزار 116 کے معاملات حل ہوئے، چند ملزمان گرفتار ہوئے لیکن سامان کی ریکوری نہ ہونے کے برابر رہی، جرائم کی شرح میں مسلسل اضافے نے کراچی والوں کی اذیت بڑھادی۔
گھر کی گھنٹی بجے اور دروازہ کھولنے پر مہمان کے بجائے اسلحہ لہراتے ہوئے ڈاکو اندر گھس آئیں، یا رات گئے کوئی دیوار پھلانگ کر یا لوہے کی جالیاں کاٹ کر گھر میں گھسے اور سب کو ڈرا کر سب کچھ لے جائے، یہ ہے وہ ڈراؤنی صورت حال جس سے کراچی کے شہری اس سال کچھ زیادہ ہی بے حال رہے۔
اعداد و شمار سامنے رکھیں تو اس سال شہر کے مختلف علاقوں میں 474 گھریلو ڈکیتیاں ہوئیں۔ سب سے زیادہ 129 گھریلو ڈکیتی کی وارداتیں ضلع غربی میں ہوئیں، ضلع شرقی میں 99، ضلع وسطی میں 82 اور ضلع ملیر میں 66 گھروں کو لوٹا جاچکا ہے۔
کراچی کے ضلع جنوبی میں 36، کورنگی میں 30، کیماڑی میں 30 اور اولڈ سٹی ایریاز پر مشتمل ضلع سٹی میں 2 گھروں میں ڈاکے ڈالے گئے۔
پولیس ڈیٹا کے مطابق ان 474 رپورٹڈ وارداتوں میں سے صرف 129میں چند ملزمان گرفتار ہوئے، کسی بھی مقدمے میں مکمل ملزمان اور لوٹا گیا تمام سامان ریکور نہیں کروایا جاسکا، لیکن پولیس کی اصطلاح میں حل شدہ کیس ثابت ہوگیا۔
ملک کے سب سے بڑے شہر میں سڑکوں پر ڈکیتی کی 3784 وارداتیں ہوئیں جن میں سے صرف1116حل ہوئیں۔
شہر میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر 10 ماہ میں 63 افراد کو قتل جبکہ 363 شہریوں کو زخمی بھی کیا گیا، دکانوں سمیت ڈکیتی کی دیگر وارداتوں کی تعداد 828 ہے۔
کراچی میں مجموعی طور پر 5512 وارداتیں رپورٹ ہوچکی ہیں جن میں سے 1689وارداتیں حل ہوئی ہیں اور اس کا تناسب 30 فیصد بنتا ہے، شہر میں مجموعی طور پر وارداتوں میں ملوث ملزمان کی تعداد 5410 ہے جن میں سے تاحال 2380 ملزمان کو گرفتار نہیں کیا جاسکا۔
صوبائی دارالحکومت کراچی پولیس کی مجموعی نفری کی تعداد پر نظر ڈالی جائے تو وہ 44216 ہے، یعنی رپورٹ ہونے والی وارداتوں کے بھی نامزد یا شناخت شدہ ڈھائی ہزار کے قریب ملزمان 44 ہزار کی نفری والے پولیس ڈپارٹمنٹ کے لیے چیلنج بن گئے ہیں۔
Comments are closed.