لیاقت آباد میں پولیس کے چھاپے کے خوف سے گر کر نوجوان کی ہلاکت کے واقعے کی انکوائری رپورٹ میں پولیس کا چھاپہ غیر قانونی قرار دے دیا گیا۔
انکوائری ایس ایس پی عارف اسلم راؤ کی سربراہی میں کمیٹی نے کی۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق تفتیشی پولیس کی رشوت ستانی نوبیاہتا نوجوان کی موت کی وجہ بنی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں 2 مارچ کو لیاقت آباد کے نوجوان نبیل اور آسیہ نے پسند کی شادی کی تھی، جس پر آسیہ کے والدین نے نامعلوم افراد کے خلاف بیٹی کے اغواء کا مقدمہ درج کرایا تھا۔
انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آسیہ نے عدالت کے روبرو اغواء نہ ہونے کا بیان قلمبند کرایا تھا اور عدالتی بیان کے بعد نبیل اور آسیہ نے اپنی مرضی سے نکاح کیا تھا۔
’’پولیس نے نبیل کے گھر بلا جواز غیر قانونی چھاپہ مارا‘‘
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ضمانت کے باوجود پولیس نے نبیل کے گھر بلا جواز غیر قانونی چھاپہ مارا، پولیس افسران ضمانت کے بعد چھاپے کا کوئی جواز نہ دے سکے۔
انکوائری رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس کا یہ چھاپہ محض رشوت ستانی کی کوشش تھا۔
انکوائری رپورٹ میں ایس آئی او انسپکٹر شکیل اور سب انسپکٹر عامر کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔
Comments are closed.