وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ کراچی پریس کلب کی صحافی کالونیوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے۔ ایل ڈی اے بلاک 68 کی ڈیمارکیشن کے لیے ڈی سی کیماڑی اور ڈی جی ایل ڈی اے کو احکامات جاری کردیے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن کے ہمراہ کراچی پریس کلب کے دورے کے موقع پر کراچی پریس کلب کی گورننگ باڈی اور سینئر صحافیوں سے ملاقات اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں ایم کیو ایم کے بائیکاٹ کا فائدہ جماعت اسلامی کو ہوا ہے۔ ہم مفاہمت کی سیاست کرتے ہیں مگر بد قستی سے ہمارے ساتھ منافقت کی سیاست کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کا مینڈیٹ ہمارے پاس ہے، ہم نے کوئی ڈاکہ نہیں ڈالا ہے۔ ایم کیو ایم کے بائیکاٹ کا فائدہ جسے ہوا وہ سب کو معلوم ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1979 میں ہمارے ساتھ جو زیادتی ہوئی وہ تاریخ کا حصہ ہے۔اب آپ کو ایک نیا کراچی دیکھنے کو ملے گا۔
200 ارب کے پروجیکٹس کراچی کے لیے رکھے گئے ہیں۔ بہت ساری نئی اسکیمیں شروع کی گئی ہیں اور بہت سے منصوبے اختتامی مراحل میں ہیں۔
اس موقع پر وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعا م میمن نے کہا ہے کہ کراچی پریس کلب کی ایل ڈی اے اور ایم ڈی اے کی ہاؤسنگ اسکیم کے تمام مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک کوارڈینیشن کمیٹی بنا رہے ہیں جو ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور لیاری ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی صحافی کالونیوں کے مسائل حل کرے گی۔ کمیٹی میں سیکریٹری انفارمیشن، ڈی جی ایم ڈی اے اور ایل ڈی اے اور کراچی پریس کلب کے صدر اور سیکریٹری شامل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت چاہتی ہے کہ کراچی پریس کلب کے اراکین کے پلاٹس پر جلد از جلد آباد کاری شروع ہوجائے، کراچی پریس کلب کے 700 نئے ممبران کے پلاٹس کےلیے سمری متعلقہ محکموں میں موجود ہے اس پر وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
شرجیل میمن نے کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری نے ہمیشہ صحافیوں کے حقوق کےلیے بات کی ہے۔ ہم نے صحافیوں کے تحفظ کے لیے قوانین بنائے جو آج تک کسی اور حکومت نے نہیں بنائے۔
انکا یہ بھی کہنا تھا کہ خبر دے رہا ہوں کہ اس مرتبہ پیپلز پارٹی وفاق میں حکومت بنانے جارہی ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم نے روز اول سے نعرہ لگایا کراچی سب کا ہے، ہم مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کی تلخ کلامی ان کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہمارا مقابلہ کسی سیاسی جماعت سے نہیں ہے ہمارا مقابلہ غربت سے ہے۔
شرجیل میمن نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ہم نے میڈیا ہاؤسز اور صحافیوں کی ہمیشہ مدد کی ہے۔ ہمیں معاشی چیلنجز کا علم ہے اس کے باوجود صحافیوں کی گرانٹ میں اضافے کے لیے ہم وزیراعلیٰ سندھ سے بات کر رہے ہیں۔ صحافیوں کے لیے سب سے پہلے قانون سندھ حکومت نے بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف بہت ساری مہم چلیں، سوچی سمجھی سازش کے تحت پروپیگنڈا کیا گیا لیکن ہم اس طرح کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے ہیں۔ ہم جمہوری ذہن کے لوگ ہیں۔ باقی جماعتوں نے ہمیشہ آمرانہ رویہ رکھا۔
شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت مرضی کے صحافیوں کو بلا کر انٹرویو دیتی تھی تاکہ ان کے مرضی کے سوالات ہوں۔
انہوں نے کہا کہ منڈیٹ چور پارٹی نے اس ملک اور قوم کے ساتھ جو کیا آپ کے سامنے ہے، آج وہ گلہ کرتے کرتے ہیں کہ ہماری بات نہیں سنی جارہی ہے حالانکہ اس کی شروعات انہوں نے خود کی تھی۔ انہوں نے آمرانہ سوچ کے سب پر کارروائیاں کیں۔ ان کے دور میں جھوٹے مقدمات میں سیاسی حریفوں کو بند کیا گیا، میڈیا پر پابندی لگائی گئی۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ اظہار آزادی رائے کی واحد دعویدار جماعت پیپلز پارٹی ہے جو خدمت اور نرمی پر یقین رکھتی ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کی حالت آپ کے سامنے ہے۔ کراچی میں صفائی کا کام آپ دیکھ رہے ہیں۔ جن کے پاس کراچی کی حکومت تھی انہوں نے کچھ نہیں دیا۔ ٹرانسپورٹ ہو یا صحت ہم پہلے نمبر پر ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی تلخی کو چھوڑیں اور اگر کوئی مسئلہ ہے تو ہم سے بات کریں۔ تلخی وہ اس لیے چاہتے ہیں کہ ہم تلخی سے بات کریں لیکن ہم اس پر یقین نہیں رکھتے ہیں، ہم محبت کا پیغام دینا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمار اصل مقابلہ پولنگ والے دن ہوگا۔ ہمارا پیغام محبت کا ہے۔ہم ملک میں گلدستہ چاہتے ہیں ہم سیاست میں لڑتے نہیں ہم سیاست کرتے ہیں۔ ہم قلم والے ہیں ہتھیار والے نہیں۔ جو لڑتے ہیں انہیں آپ جان چکے ہیں۔
شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کا حال سب نے دیکھ لیا ہے۔ ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ وہ ڈرپوک ہیں۔ مقدمہ کا سامنا کرنے کی بجائے وہ چھپ گئے ہیں، پی ٹی آئی نے ملک کو نقصان پہنچایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چور دروازے سے کبھی حکومت میں نہیں آئے اس بات کی تاریخ گواہ ہے۔ بھٹو خاندان کو ختم کرنا چاہا مگر ہم نے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
وزیراطلاعات سندھ نے کہا کہ ہمارے خلاف رویہ بہت سخت رہا ہے۔ ہماری پروفائل میں آپ کو شہادتیں ملیں گی اور دیگر کی پروفائل میں بس بیک ڈور رابطے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم لندن سے ہمیں کوئی پریشانی اور خطرہ نہیں۔ ان کے قائد کے الفاظ ہمارے وطن کے خلاف تھے اس پر ہمیں غم و غصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے اداروں کے خلاف جو ٹرینڈ چل رہے ہیں ان میں دشمن ممالک شامل ہیں۔ پی ٹی آئی کی لڑائی اس ملک سے ہے اداروں سے نہیں۔ وہ ملک کو ڈیفالٹ دیکھنا چاہتے ہیں۔
وزیراطلاعات سندھ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے احسان فراموشوں کی مثال قائم کی ہے۔ وہ اداروں کو نقصان پہنچانا چاہتی ہے۔ ہم ریاستی اداروں جوڈیشری کے ساتھ کھڑے ہیں۔
اس سے قبل کراچی پریس کلب کی ہاؤسنگ اسکیموں اور نئے ممبران کے پلاٹس کے حوالے سے صوبائی وزراء اور کلب کے عہدیداروں کی میٹنگ ہوئی۔
صدر کراچی کراچی پریس کلب سعید سربازی نے بتایا کہ آج ون ونڈو میٹنگ تھی۔ ایم ڈی اے اسکیم تیسر ٹاؤن کے پلاٹس کی پیمنٹ سابقہ فارمولے کے مطابق ہی کی جائے گی۔ بلاک 68 کی ڈیمارکیشن کے لیے ایل ڈی اے اور ڈی سی کیماڑی کو احکامات جاری کیے گئے ہیں اور ایم ڈی اے اور ایل ڈی اے میں ترقیاتی کاموں کے لیے بھی اسکیم موجود ہیں۔
سیکریٹری کراچی پریس کلب شعیب احمد نے کہا کہ ہم بلاول بھٹو زرداری کے شکر گزار ہیں کہ وہ صحافیوں کے مسائل کے حل کے لیے بھرپور اقدامات کر رہے ہیں۔ امید ہے کراچی پریس کلب کی گرانٹس میں اضافہ اور اراکین کے پلاٹس معاملات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرلیا جائے گا۔
Comments are closed.