بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

کراچی ٹیسٹ: آسٹریلیا 251 رنز تین کھلاڑی آؤٹ، عثمان خواجہ کی سنچری

کراچی ٹیسٹ: آسٹریلیا 251 رنز تین کھلاڑی آؤٹ، عثمان خواجہ کی سنچری

  • عبدالرشید شکور
  • بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی

پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا

،تصویر کا ذریعہPCB

یہ راولپنڈی ٹیسٹ کی پچ کے تنازعے کا ہی نتیجہ کہا جاسکتا ہے کہ آسٹریلیا کے خلاف دوسرے ٹیسٹ سے قبل اور میچ شروع ہونے کے بعد نیشنل سٹیڈیم کی پچ بھی موضوع بحث بنی رہی ہے کہ یہ کیا رنگ دکھائے گی؟

آسٹریلوی ٹیم کو یہ ایڈوانٹج ضرور مل گیا کہ اس نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کر لیا۔ پہلے دن کے اختتام پر اس نے 251 رنز بنائے ہیں اور اس کے تین کھلاڑی آؤٹ ہوئے ہیں۔

عثمان خواجہ 127 رنز پر ناٹ آؤٹ تھے۔ ان کے ساتھ نائٹ واچ مین نیتھن لائن صفر پر کریز پر موجود ہیں، آج کے دن کے کھیل کے آخری اوور میں امام الحق نے شاہین آفریدی کی گیند پر ان کا کیچ ڈراپ کر دیا تھا۔

پیٹ کمنز کے پہلے بیٹنگ کرنے کے فیصلے کو اوپنرز عثمان خواجہ اور ڈیوڈ وارنر کی مثبت بیٹنگ نے تقویت بخشی البتہ پہلے سیشن کے اختتام پر پاکستانی ٹیم بھی دو اہم وکٹیں لے کر خوش تھی۔

عثمان خواجہ

،تصویر کا ذریعہPCB

پاکستانی ٹیم دو تبدیلیوں کے ساتھ میدان میں اتری

افتخار احمد اور نسیم شاہ کو حسن علی اور فہیم اشرف کے لیے جگہ خالی کرنا پڑی۔ آسٹریلیا نے جوش ہیزل ووڈ کی جگہ لیگ سپنر مچل سویپ سن کو ٹیسٹ کیپ دی۔

سنہ 2009 میں برائس مک گین کے بعد وہ آسٹریلوی ٹیسٹ کیپ حاصل کرنے والے پہلے سپیشلسٹ لیگ سپنر ہیں۔

ڈیوڈ وارنر کو سب سے کٹھن لمحے کا سامنا میچ کی پہلی ہی گیند پر کرنا پڑا۔ یہ شاہین شاہ آفریدی کی خطرناک یارکر تھی جس پر وارنر اپنی وکٹ بچا گئے۔

وارنر

،تصویر کا ذریعہPCB

اس کے بعد بھی دو مواقعوں پر انھیں ایل بی ڈبلیو کی اپیلوں کا سامنا کرنا پڑا لیکن دونوں بار پاکستانی ٹیم نے ریویو لینے سے خود کو دور رکھا تاہم مجموعی طور پر وارنر اور عثمان خواجہ کی بیٹنگ میں وہی اعتماد تھا جو راولپنڈی ٹیسٹ میں دکھائی دیا تھا۔

راولپنڈی ٹیسٹ کی طرح اس مرتبہ بھی یہ دونوں ایک بڑی اوپننگ شراکت کی طرف بڑھتے نظر آرہے تھے کہ 82 کے مجموعی سکور پر پاکستانی ٹیم ان دونوں کو الگ کرنے میں کامیاب ہو گئی۔

فہیم اشرف کی گیند وارنر کے بیٹ کا باہری کنارہ لیتی ہوئی محمد رضوان کے گلوز میں گئی اور وارنر کو 36 رنز پر پویلین واپس لوٹنا پڑا۔ ان کی اننگز میں تین چوکے اور دو چھکے شامل تھے۔

پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا

،تصویر کا ذریعہPCB

عثمان خواجہ اور ڈیوڈ وارنر نے اپنی شراکت میں رن ریٹ کو ساڑھے چار رنز کی رفتار سے رکھا ہوا تھا جو ان کی مثبت سوچ کو ظاہر کرتا ہے۔

ان دونوں نے راولپنڈی ٹیسٹ میں شاندار بیٹنگ کرتے ہوئے پہلی وکٹ کی شراکت میں 156 رنز کا اضافہ کیا تھا۔

نئے بیٹسمین مارنس لبوشین جب بیٹنگ کے لیے آئے تو مختلف انکلوژر سے شائقین ’مارنس مارنس‘ کی آوازیں بلند کر رہے تھے جس سے ان کی پاکستانی شائقین میں مقبولیت ظاہر ہو رہی تھی لیکن ان تمام شائقین کا دل اُس وقت ٹوٹ گیا جب عالمی نمبر ایک بیٹسمین بغیر کوئی رن بنائے رن آؤٹ ہو گئے۔

لبوشین نے نعمان علی کی گیند کو مڈ آف پر کھیلا تھا جہاں سے ساجد خان کی براہ راست تھرو نشانے پر جا لگی اور لبوشین کو بوجھل قدموں کے ساتھ واپس جانا پڑا۔

آسٹریلوی ٹیم کی دوسری وکٹ 91 رنز پر گری۔ کھانے کے وقفے پر آسٹریلیا کا سکور دو وکٹوں پر 100 رنز تھا۔

کراچی

،تصویر کا ذریعہPCB

کچھوے کی چال کی مانند سکور

دوسرے سیشن میں رنز کی رفتار میں غیر معمولی طور پر کمی آئی۔ اس سست روی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دو چوکوں کے درمیان 84 گیندیں ( 14 اوورز ) خاموشی سے گزر گئیں۔ اس سیشن میں کیے گئے 27 اوورز میں 72 رنز کا اضافہ ہوسکا جس میں صرف سات چوکے شامل تھے۔

اس سیشن میں پاکستانی بولرز نے چھ میڈن اوورز کیے۔ شاہین شاہ آفریدی نے اپنے تیسرے سپیل میں لگاتار چار اوورز میڈن کیے انھوں نے اپنے چوتھے اوور کا پہلا اوور بھی میڈن کیا۔

شاہین شاہ آفریدی

،تصویر کا ذریعہPCB

یہ کیسی بولنگ تھی؟

تیسرے سیشن میں یہ بات خاص طور پر نوٹ کی گئی کہ دونوں سپنرز ساجد خان اور نعمان علی نے لیگ سائیڈ پر چھ فیلڈرز لے کر بیٹسمینوں کو بولنگ کرنا شروع کی۔ اس کوشش میں ان دونوں نے چار وائیڈ گیندیں بھی کروا دیں جس کی وجہ سے بابراعظم کو فیلڈ کھولنی پڑ گئی۔

ان دونوں نے چائے کے وقفے کے بعد لگاتار بائیس اوورز کیے جس کے بعد بابراعظم نے بولنگ میں تبدیلی کی اور خود بولنگ کے لیے آئے۔ نہ صرف یہ بلکہ اگلے اوور میں وہ اظہرعلی کو بھی بولنگ کے لیے لے آئے۔

ان دونوں کے دو دو اوورز کے بعد پاکستان نے نئی گیند لے لی تاہم فاسٹ بولرز کے سات اوورز کے بعد بابراعظم سپنر نعمان علی کو بولنگ کے لیے لے آئے۔ نئی گیند کے ساتھ پاکستان نے دس اوورز کیے اور دن کے 89ویں اوور میں حسن علی نے سٹیو سمتھ کو آؤٹ کر کے پاکستان کو اہم وکٹ دلا دی۔

سمتھ سات چوکوں کی مدد سے 72 رنز بنا کر سلپ میں فہیم اشرف کے انتہائی شاندار کیچ پر آؤٹ ہوئے۔ سمتھ اور عثمان خواجہ نے تیسری وکٹ کی شراکت میں 159 رنز کا اضافہ کیا۔

یہ بھی پڑھیے

عثمان خواجہ

،تصویر کا ذریعہPCB

عثمان خواجہ کی شاندار فارم

بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے اوپنر عثمان خواجہ نے اپنی گیارہویں سنچری 192 گیندوں پر 12 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے مکمل کی۔ یہ ان کی پاکستان کے خلاف دوسری سنچری ہے۔ اس سے قبل انھوں نے سنہ 2018 میں دبئی ٹیسٹ میں 141 رنز سکور کیے تھے۔

عثمان خواجہ کے لیے نروس نائنٹیز سے نکلنا بھی کسی امتحان سے کم نہ تھا کیونکہ اس سے قبل وہ اپنے ٹیسٹ کریئر میں تین مرتبہ 97 رنز پر آؤٹ ہوچکے تھے جن میں سے دو پاکستان کے خلاف رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ نروس نائنٹیز میں آنے کے بعد خاصے محتاط رہے اور نوے سے سو تک پہنچنے کے لیے انھوں نے 24 گیندیں کھیلیں۔

عثمان خواجہ کی آسٹریلوی ٹیم میں واپسی شاندار انداز میں ہوئی ہے۔

گذشتہ ایشیز سیریز میں وہ سڈنی ٹیسٹ میں ٹیم میں شامل کیے گئے تھے جس کی دونوں اننگز میں انھوں نے سنچریاں بنائی تھیں۔ پاکستان کے خلاف راولپنڈی میں وہ صرف تین رنز کی کمی سے سنچری مکمل کرنے سے رہ گئے تھے۔

ظہیرعباس ہال آف فیم میں شامل

ظہیرعباس

،تصویر کا ذریعہPCB

،تصویر کا کیپشن

پاکستان کرکٹ بورڈ نے پاکستان کے عظیم بیٹسمین ظہیرعباس کو ہال آف فیم میں شامل کیا ہے

پاکستان کرکٹ بورڈ نے پاکستان کے عظیم بیٹسمین ظہیرعباس کو ہال آف فیم میں شامل کیا ہے۔ اس سلسلے میں کراچی ٹیسٹ کے پہلے دن کھانے کے وقفے کے دوران پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو فیصل حسنین نے ظہیرعباس کو پی سی بی ہال آف فیم کی اعزازی ٹوپی اور شیلڈ پیش کی۔

74 برس کے ظہیر عباس فرسٹ کلاس کرکٹ میں سو سے زائد سنچریاں بنانے والے واحد ایشیائی بیٹسمین ہیں۔

انھوں نے 78 ٹیسٹ میچوں میں 12 سنچریوں کی مدد سے 5062 رنز بنائے جبکہ 62 ون ڈے انٹرنیشنل میں ان کے بنائے گئے رنز کی تعداد 2572 ہے جن میں سات سنچریاں شامل تھیں۔ وہ آئی سی سی کے صدر کے عہدے پر بھی فائز رہ چکے ہیں۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.