کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر 6 سرکاری واٹر ہائیڈرینٹس میں سے ایک شیر پاؤ ہائیڈرینٹ کا انتظام کنٹریکٹر سے واپس لے کر آپریشن فوری بند کر دیا ہے۔
کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر اسد اللّٰہ خان نے ’جنگ‘ کو بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی عدالت نے ٹرپل ایس کارپوریشن کی طرف سے دائر کی گئی درخواست پر رواں ہفتے نیلامی کو متنازع قرار دیتے ہوئے اسٹیل ٹاؤن کے قریب واقع شیر پاؤ واٹر ہائیڈرینٹ کا آپریشن بند کرنے کا حکم دیا تھا۔
اسد اللّٰہ خان کے مطابق عدالتی احکامات موصول ہوتے ہی اس پر مِن و عن عمل درآمد کرتے ہوئے 28 اور 29 اکتوبر کی درمیانی شب کنٹریکٹر ڈبل اے بلڈرز اینڈ ڈیولپرز اور سفاری ٹرانسپورٹ سے واٹر ہائیڈرینٹ کا انتظام واپس لے لیا گیا اور آپریشن بند کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں تفصیلی رپورٹ عدالتِ عالیہ میں پیش کی جائے گی۔
واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ کی سنگل بنچ کی جانب سے چیف سیکریٹری سندھ، ایم ڈی واٹر بورڈ سپرنٹنڈنٹ انجینئرز اور دیگر متعلقین کو توہینِ عدالت کے نوٹس جاری کیئے گئے تھے، اس درخواست پر اگلی سماعت 8 نومبر کو مقرر کی گئی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر فیضان ایچ میمن ایڈووکیٹ کے مطابق اسٹیل ٹاؤن کے قریب واقع شیر پاؤ واٹر ہائیڈرینٹ کا انتظام چلانے کے لیے ان کے کلائنٹ نے بھی نیلامی میں حصہ لیا تھا مگر واٹر بورڈ حکام نے ساز باز کے تحت ٹرپل ایس کارپوریشن کو نااہل قرار دے دیا تھا اور ڈبل اے بلڈرز اینڈ ڈیولپرز اور سفاری ٹرانسپورٹرز کو خلافِ ضابطہ یہ ٹھیکہ دے دیا تھا۔
فیضان ایچ میمن ایڈووکیٹ کے مطابق 1 سال قبل بھی عدالت نے ٹھیکے سے متعلق کارروائی کالعدم قرار دے دی تھی مگر واٹر بورڈ عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرانے میں ناکام رہا تھا اور اب انہیں کامیابی ملی ہے۔
Comments are closed.