کراچی کے جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں نسلہ ٹاور کو غیر قانونی اضافی زمین دینے کے کیس میں ملزمان کے خلاف فیروزآباد تھانے میں درج مقدمہ سی کلاس کرنے کی رپورٹ منظور ہوگئی۔
عدالت نے قرار دیا کہ ملزمان کے وکلا نے بتایا کہ مقدمہ صوبائی اینٹی کرپشن عدالت میں چل رہا ہے، ریکارڈ کے مطابق ایک ہی واقعے پر ایک ہی شخص کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔
عدالت نے یہ بھی قرار دیا کہ خصوصی عدالت پہلے ہی اسی موضوع پر نوٹس لے چکی ہے، ان تمام باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مقدمے کو سی کلاس کیا جاتا ہے۔
کیس کے ملزمان میں ولایت علی، شوکت علی، علی مہدی، فرحان قیصر، بدیع الزمان، محمد ضیاء، عسکر داوڑ، علی غفران، بشیر احمد اور صفدر علی شامل ہیں۔
پولیس کے مطابق ملزمان کا تعلق ایس بی سی اے، ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ سمیت سرکاری اداروں سے ہے۔ ملزمان نے ضمانتیں حاصل کر رکھی تھیں۔
عدالت میں پراسیکیوشن نے کہا کہ ملزمان پر نسلہ ٹاور کی غیرقانونی تعمیرات کی این او سی دینے اور نقشہ پاس کرنے کا الزام ہے۔
صوبائی اینٹی کرپشن عدالت میں سابق ڈی جی ایس بی سی اے منظور قادر کاکا سمیت دیگر کے خلاف کیس زیر سماعت ہے۔
Comments are closed.