جمعرات 27؍شوال المکرم 1444ھ18؍مئی 2023ء

کراچی میں 41 لاکھ لوگ گننے سے رہ گئے، مصطفیٰ کمال

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ آج پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں ٹھیک گنا جائے۔ مردم شماری کا عمل مکمل ہوگیا۔ فروری سے اب تک ہر فورم پر مردم شماری کا مسئلہ اجاگر کیا۔ 

کراچی میں بہادر آباد عارضی مرکز پر متحدہ رابطہ کمیٹی کے ارکان فاروق ستار، انیس قائم خانی، رؤف صدیقی اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مردم شماری میں دو مراحل ہیں، ایک گھروں اور دوسرا انسانوں کو گنتی کرنا شامل ہے۔ 

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ لاڑکانہ اور سکھر کے ایک ایک بلاک میں 256 گھر ہیں۔ جبکہ کراچی کے ایک بلاک میں 160 گھر ظاہر کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گنجان آباد علاقوں میں ایک بلاک میں 250 گھر مل جاتے ہیں۔ کراچی میں مجموعی طور پر 16 ہزار بلاک ہیں۔ کراچی میں ایک بلاک میں 53 مکانات کم آ رہے ہیں۔ 

مصطفیٰ کمال نے کہا کراچی میں 8 لاکھ 47 ہزار گھر نہیں گنے گئے۔ ابھی انسانوں کو گننےکا عمل شروع نہیں ہوا۔ گھر کم گننے سے 40 لاکھ 96 ہزار لوگ گننے سے رہ گئے۔ کراچی کے علاوہ دیگر شہروں کے ایک بلاک میں 250 گھر ہونا ممکن نہیں۔ کراچی میں 8 لاکھ 47 ہزار گھر گنے ہی نہیں گئے۔ 

انہوں نے کہا کہ حیدر آباد میں ایک لاکھ 19ہزار گھر کم گنے گئے ہیں۔ کراچی میں ایک بلاک میں 1141 لوگ دکھائے گئے ہیں۔ 

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کراچی میں مجموعی طور پر 16 ہزار بلاک ہیں۔ کراچی میں 31 لاکھ 38 ہزار لوگ ویسے ہی فارغ ہوگئے۔ کراچی کے بلاک نہ گننے سے 40 لاکھ سے زائد گھروں کی تعداد کم ہوگئی۔ لاڑکانہ کا اسٹرکچر31 فیصد، سکھر کا 20 فیصد بڑھا کر دیا گیا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ کراچی کا اسٹرکچر بڑھنے کا تناسب 13 فیصد دکھایا گیا ہے۔ بات تعصب کی نہیں حق مانگنےکی ہے۔ ہم کہہ رہے ہیں جو جہاں ہے اسے پورا گنو، نہ کم نہ زیادہ۔ 

انہوں نے کہا خالد مقبول کی قیادت میں وفد 5 مرتبہ وزیر اعظم سے ملاقات کرچکا ہے۔ ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ گنتی پوری نہ ہوئی تو مردم شماری کو نہیں مانیں گے۔ کراچی میں لائنوں کا پانی چوری کرکے وہی پانی ہمیں بیچا جاتا ہے۔ 

اس موقع پر متحدہ کے مرکزی رہنما فاروق ستار نے کہا کہ نے کہا 1972 سے کراچی کی آبادی کم گنی جا رہی ہے، جب بھی پیپلز پارٹی کی حکومت رہی کراچی سے زیادتی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مردم شماری کی مانیٹرنگ وفاقی حکومت نے نہیں کی۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.