کراچی میں تقریباً 21 فیصد بچوں کے پیٹ میں کیڑے ہیں جس کے نتیجے میں ان کی ذہنی اور جسمانی نشوونما متاثر ہو رہی ہے، پیٹ کے کیڑوں کے خاتمے لئے کراچی میں یکم نومبر سے 5 نومبر تک مہم کے دوران 42 لاکھ بچوں کو دوا دی جائے گی۔
ان خیالات کا اظہار ماہرین صحت اور صوبائی محکمہ صحت کے حکام نے کراچی پریس کلب میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
پریس کانفرنس سے ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی ڈاکٹر اکرم سلطان، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سندھ ڈاکٹر نور محمد شاہ، ڈائریکٹر پاکستان ڈی ورمنگ پروگرام قدیر بیگ، انیلا شفا، ڈاکٹر ابرار کاظمی اور ڈاکٹر عبید الرحمٰن نے خطاب کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی ڈاکٹر اکرم سلطان کا کہنا تھا کہ یکم نومبر سے پانچ نومبر تک کراچی میں تقریباً 42 لاکھ بچوں کو پیٹ کے کیڑوں کے خاتمے کی دوا دی جائے گی، یہ دوا ایک چبانے والی گولی پر مشتمل ہے جو کہ عالمی ادارہ صحت نے فراہم کی ہے اور اسے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کی منظوری حاصل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بچوں میں پیٹ کے کیڑے ایک بہت ہی سنجیدہ مسئلہ ہے جس کے نتیجے میں بچے غذائیت اور خون کی کمی کی وجہ سے ذہنی اور جسمانی طور پر کمزور رہ جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے تمام ساتوں اضلاع میں یہ مہم یکم نومبر سے شروع ہوگی جس کے دوران اسکول جانے والے پہلی سے دسویں کلاس تک کے بچوں کو یہ دوا دی جائے گی جبکہ شہر کے تمام سرکاری اسپتالوں میں یہ دوا دو ہفتے تک آنے والے بچوں کو دی جائے گی تاکہ ان کے پیٹ کے کیڑوں کا خاتمہ کیا جاسکے اور انھیں ذہنی اور جسمانی طور پر تندرستی کی طرف گامزن کیا جا سکے۔
ڈاکٹر اکرم سلطان کا کہنا تھا کہ اس مہم کے دوران 10 ہزار پانچ سو کے قریب ہیلتھ ورکرز خدمات انجام دیں گے جنہیں اس مہم کے لیے ضروری تربیت دی گئی ہے، انہوں نے اس موقع پر والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو پیٹ کے کیڑوں سے نجات کی دوا ضرور کھلائیں تاکہ انہیں اس مسئلے سے نجات دلائی جا سکے۔
ڈائریکٹر پاکستان ڈی ورمنگ قدیر بیگ نے اس موقع پر بتایا کہ بچوں میں پیٹ کے کیڑوں کا مسئلہ ایک عالمی مسئلہ ہے اور اس وقت دنیا کے 98 ممالک اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے بچوں کو ادویات کھلا رہے ہیں، بھارت نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے پانچ سال پہلے اقدامات کیے تھے اور اب وہاں پر بچوں میں پیٹ کے کیڑوں کی شرح 5 فیصد سے کم ہو چکی ہے۔
قدیر بیگ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے کچھ علاقوں خصوصاً راولپنڈی میں بچوں میں پیٹ کے کیڑوں کی شرح 56 فیصد تک پائی گئی ہے جبکہ پنجاب کے کچھ علاقوں اور آزاد کشمیر میں یہ شرح 35سے 40فیصد تک ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کراچی میں تقریباً 42 لاکھ بچوں کو پیٹ کے کیڑوں کے خاتمے کے لیے دوا دی جائے گی جن میں سے صرف 10 فیصد سرکاری اسکولوں میں پڑھتے ہیں، 40 فیصد پرائیوٹ اسکولوں کے طالب علم ہیں جبکہ 50 فیصد طلبہ مدرسوں میں پڑھتے ہیں یا پھر وہ سرے سے اسکول ہی نہیں جاتے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل نان کمیونیکیبل ڈیزیز سندھ ڈاکٹر نور محمد شاہ نے اس موقع پر پیٹ کے کیڑوں کی مختلف اقسام کے حوالے سے بتایا اور کہا کہ پیٹ کے کیڑوں کی ایک قسم ہک ورم ہیں جو کہ بچوں کی آنتوں میں پائے جاتے ہیں اور وہاں پر وہ ان کا خون چوستے ہیں جس کے نتیجے میں بچوں میں خون کی کمی واقع ہو جاتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ والدین سے درخواست ہے کہ اپنے بچوں کو کو پیٹ کے کیڑوں سے نجات کی دوا ضرور کھلائیں جو کہ دو گھنٹوں کے اندر اندر اس مسئلہ کو ختم کر دیتی ہے جبکہ اس دوا کے مضر اثرات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
Comments are closed.