کراچی میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی) میں میئر، ڈپٹی میئر اور ٹاؤن میونسپل کارپوریشنز (ٹی ایم سیز) میں چیئرمین اور وائس چیئرمین کے انتخابات کیسے ہوں گے؟ طریقہ کار سامنے آگیا۔
بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے کراچی مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے تمام نمائندگان حلف اٹھائیں گے جبکہ یونین کمیٹیوں میں مخصوص نشستوں پر شو آف ہینڈ کے ذریعے انتخابات ہونے کے بعد تمام منتخب نمائندے حلف اٹھائیں گے۔
میئر اور ڈپٹی میئر کراچی کے انتخابات 15 جون کو ہوں گے جبکہ کراچی کی 25 ٹی ایم سیز کے لیے بھی چیئرمین اور وائس چیئرمین کے انتخابات اسی روز ہوں گے۔
ہر ٹی ایم سی میں چیئرمین اور وائس چیئرمین کے انتخابات کے لیے ایک، ایک ریٹرننگ آفیسر (آر او) مختص کیا گیا ہے جبکہ میئر اور ڈپٹی میئر کراچی کے انتخابات بطور ریٹرننگ آفیسر ریجنل الیکشن کمشنر کراچی کی زیر نگرانی ہوگا، جس کے بعد 19 جون کو صوبائی الیکشن کمشنر سندھ میئر اور ڈپٹی میئر کراچی سے حلف لیں گے۔
دوسری جانب یونین کونسل (یو سی) چیئرمین کی ایک نشست کا معاملہ عدالت میں ہونے کی وجہ سے 367 کے بجائے 366 کا ایوان میئر اور ڈپٹی میئر کراچی منتخب کرے گا۔
غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ایوان میں پیپلز پارٹی کی 155 نشستیں ہیں، جماعت اسلامی کی 130، تحریک انصاف کی 62، مسلم لیگ ن کی 14، جے یو آئی کی چار اور ٹی ایل پی کی ایک نشست ہے۔
کے ایم سی کے ایوان میں موجود کسی بھی جماعت کو میئر اور ڈپٹی میئر منتخب کرانے کے لیے تقریباً 184 ممبران کی حمایت درکار ہوگی۔
اس وقت ایوان میں موجود کسی بھی جماعت کے پاس اکثریت موجود نہیں ہے، اس لیے ایوان میں زیادہ نشستیں رکھنے والی جماعت پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی دونوں کو اپنا میئر اور ڈپٹی میئر لانے کے لیے دیگر جماعتوں کی حمایت درکار ہوگی۔ میئر اور ڈپٹی میئر کا انتخاب شو آف ہینڈ کے ذریعے ایک ایک کر کے ہوگا۔
لوکل گورنمنٹ کے نئے ترمیمی قانون کے مطابق غیر منتخب شخص بھی میئر اور ڈپٹی میئر کا انتخاب لڑ سکتا ہے تاہم 6 ماہ میں اسے کسی بھی یونین کمیٹی سے چیئرمین کا انتخاب لڑنا ہوگا اور کامیابی حاصل کرنی ہوگی۔
دوسری جانب ٹی ایم سی کونسل میں بھی چیئرمین اور وائس چیئرمین کے انتخاب کے لیے شو آف ہینڈ کا ہی طریقہ کار استعمال کیا جائے گا۔
یونین کمیٹی میں جو چیئرمین، وائس چیئرمین اور وارڈ کونسلر براہ راست بلدیاتی انتخابات کے ذریعے منتخب ہوکر آئے ہیں، وہ 5 مخصوص نشستوں کے ساتھ اپنا 11 رکنی ایوان مکمل کریں گے اور حلف اٹھائیں گے، یہاں یو سی کا عمل مکمل ہوجائے گا۔
Comments are closed.