کراچی میں سیلاب متاثرہ بچی سے مبینہ زیادتی کے الزام میں زیر حراست 5 افراد کے ڈی این اے کے نمونے لیب بھجوا دیے گئے ہیں، بچی کو آخری بار دیکھنے والے چوکیدار کا بیان بھی ریکارڈ کرلیا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق چوکیدار نے اپنے بیان میں بتایا کہ بچی کو گاڑی سواروں سے بات کرتے ہوئے دیکھا تھا۔
چوکیدار کا کہنا ہے کہ گاڑی سوار 2 افراد نے مجھ سے پوچھا راشن کہاں سے ملتا ہے، اس دوران بچی جاکر گاڑی میں بیٹھ گئی۔
چوکیدار نے کہا کہ گاڑی سواروں کو ایک اسٹور کا بتایا، تاہم انہوں نے دوسرے اسٹور سے راشن لینےکا کہا۔
پولیس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے گاڑی سوار افراد نےراشن کا جھانسہ دے کر بچی کو گاڑی میں بٹھایا۔
واضح رہے کہ کراچی میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی بچی سیلاب متاثرہ بیوہ ماں کی بیٹی ہے۔
بچی کی والدہ کا کہنا ہے کہ میں بیوہ ہوں اور سیلاب کے باعث شکارپور سے 6 بچوں سمیت کراچی آئی ہوں۔
Comments are closed.