امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ کراچی میں ایک ماہ میں 54 افراد قتل ہوئے ہیں، خواتین اور بچوں کے لیے سیفٹی کا کوئی انتظام نہیں۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ سیف سٹی پروجیکٹ کہاں ہے؟ وہ کیمرے کہاں لگے ہیں؟ اسٹریٹ کرائم بڑھنے کی وجہ پولیس کی سرپرستی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس میں 80 فیصد بھرتیاں مقامی افراد کی ہونی چاہیے، جن اداروں میں مقامی افراد کو نوکریاں دینی چاہیے وہاں بھی مقامی لوگ نہیں ہیں، بجلی کے بل بموں کی صورت میں گر رہے ہیں، گیس کا بل آتا ہے گیس نہیں آتی۔
حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے بھی کہہ دیا پولیس سب سے زیادہ کرپٹ ہے، پیپلز پارٹی 15 سال اور ایم کیو ایم 35 سال سے حکومت میں ہے، 17سالوں سے شہر میں پانی کے لیے کوئی پروجیکٹ شروع نہیں کیا، شہر میں پانی صرف ٹینکر مافیا کے ذریعے مل رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ کھوکھرا پار میں پانی کی عدم فراہمی کے خلاف احتجاج کیا گیا، پولیس نے کھوکھرا پار میں مظاہرین پر بدترین تشدد کیا، حکومت سے کہتا ہوں کہ کارکردگی میں ہمارا مقابلہ کریں، ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے خلاف سندھ بھر میں غصہ پایا جاتا ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ انہوں نے انگریز کے بنائے ہوئے وڈیرہ شاہی نظام کو قائم رکھا ہوا ہے، طاقت کے ذریعے کراچی کو گوٹھ بنا دیا ہے، پی ٹی آئی نے اعلانات پر اعلانات کیے مگر کراچی کو کچھ نہیں دیا، لوگ کہتے ہیں کہ الیکشن کراؤ، یہ عدالتوں میں گئے اور ناکام ہوئے۔
حافظ نعیم الرحمٰن کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، ایم کیو ایم والے پیٹرول کی پرچیوں اور گاڑیوں پر بک رہے ہیں۔
Comments are closed.