کراچی میں سپر ہائی وے پر جمالی پل کے قریب جھونپڑیوں کی رہائشی لڑکیوں کے مبینہ اغوا کی سوشل میڈیا کے ذریعے وائرل ہونے والی ’’واردات‘‘ ایک فون کال کے بعد ختم ہوگئی۔
حیدرآباد میں بلال کاکا کے قتل کے سلسلے میں کراچی میں سہراب گوٹھ اور اطراف میں احتجاج سے منسلک کرکے جمالی پل کی جھونپڑیوں سے لڑکیوں کے اغوا کی اطلاع ایک آڈیو پیغام کے ذریعے سوشل میڈیا پر وائرل کی گئی تھی۔
اس آڈیو کے بعد دو قومیتوں میں کشیدگی پیدا ہوگئی تھی اور شہر میں لسانی فسادات پھوٹنے کے خدشات پیدا ہوگئے تھے۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈو کی جانب سے اس سلسلے میں فوری کارروائی عمل میں لائی گئی۔
پولیس حکام کے مطابق کئی گھنٹوں کی تحقیقات کے دوران جمالی پل کے اطراف کی جھونپڑیوں سے کسی لڑکی کے اغواء کی تصدیق نہیں ہوئی۔
ایک لڑکی کے گھر سے چلے جانے کی اطلاع پر پولیس نے خاندان سے رابطہ کرکے رپورٹ یا ایف آئی آر درج کرانے کی بھرپور کوشش کی مگر اہلخانہ نے پولیس رپورٹ درج کرانے سے انکار کیا۔
علاقہ مکینوں کے مطابق ایسا اس لیے کیا گیا کہ اس طرح کے واقعات اس آبادی میں تواتر کے ساتھ پیش آتے رہتے ہیں کہ اپنی مرضی سے جانے کے بعد خود ہی لڑکیاں گھر واپس آ جاتی ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق اس سلسلے میں پولیس کی کوششوں سے علاقے کے قبضہ گروپ کے سرغنہ پیر فرخ شاہ سرہندی کی پھیلائی گئی یہ سازش ناکام ہوئی۔
سچل تھانے کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر اورنگ زیب خٹک کے مطابق آج صبح ساڑھے چار بجے اس سنگین معاملے کا ڈراپ سین اس ڈرامے کے مرکزی کردار پیر فرخ سرہندی کی فون کال سے ہوگیا۔
ایس ایچ او انسپکٹر اورنگزیب خٹک کے مطابق پولیس پیر فاروق سرہندی کو بھی سرگرمی سے تلاش کر رہی تھی کہ اس نے صبح ساڑھے 4 بجے انہیں فون کرکے اطلاع دی کہ دونوں لڑکیاں میرا اور کواڑی گھر پہنچ گئی ہیں۔
پولیس رپورٹ کے مطابق یہ لڑکیاں اغواء ہی نہیں ہوئی تھیں، پولیس کے مطابق کوشش کے باوجود پیر فرخ سرہندی کا بیان ریکارڈ نہیں کیا جا سکا۔
اس نے ایس ایچ او کو فون کرنے کے بعد موبائل فون بند کر لیا، اورنگزیب خٹک کے مطابق اس سلسلے میں دونوں لڑکیوں یا ان کے اہل خانہ کے بیانات لینے کی بھی کوشش کی گئی ہے مگر ان کا بھی کوئی سراغ نہیں مل رہا۔
یوں سوشل میڈیا پر ایک آڈیو کلپ سے شروع ہونے والا یہ سنگین معاملہ ایک فون کال پر ختم ہوگیا ہے۔
Comments are closed.