حیدرآباد میں سول جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ نمبر 6 کی عدالت نے کراچی سے بازیاب کروائی جانے والی لڑکی کی عمر کا تعین کروانے کیلئے میڈیکل کروانے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے میڈیکل ہونے تک لڑکی کو سیف ہاؤس منتقل کرنے کا حکم دیا ہے۔
17 ستمبر کو حیدرآباد کے تھانہ سائٹ میں ہندو لڑکی چندا کے اغواء کا مقدمہ درج ہوا تھا، جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے لڑکی کو 19 اکتوبر کی رات کراچی سے بازیاب کروایا۔
لڑکی نے پولیس کو بیان دیا کہ اس نے اسلام قبول کرکے شمن مگسی سے نکاح کر لیا ہے اور اس کا اسلامی نام اقراء ہے، لڑکی کی جانب سے اسلام قبول کرنے کی سند بھی پیش کی گئی، جس میں عمر 19 سال درج تھی۔
پولیس نے لڑکی کو آج کورٹ میں پیش کیا جہاں لڑکی نے پولیس کو دیا جانے والا بیان دہرایا۔
عدالت نے اپنے حکم نامے میں درج کیا کہ لڑکی کے ورثاء کی جانب سے لڑکی کی عمر 18 سال سے کم ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے، جس کا کوئی دستاویزی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا ہے، لہٰذا عدالت لڑکی کی عمر کے تعین کیلئے اس کا میڈیکل کروانے اور میڈیکل رپورٹ سامنے آنے تک سیف ہاؤس منتقل کرنے کا حکم سناتی ہے۔
Comments are closed.