کراچی ایئر پورٹ پر کسٹمز ایئر فریٹ یونٹ میں 13 کروڑ کی ٹیکس چوری کا اسکینڈل پکڑا گیا۔
ڈائریکٹر کسٹمز انٹیلی جنس حبیب احمد کے مطابق ٹیکس چوری نجی کمپنی کے منگوائے گئے کنسائنمنٹ میں انڈر انوئیسنگ جعلی دستاویزات کی مدد سے کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ ٹیکس چوری کے لیے نیٹ ورکنگ ایکویپمنٹ کی انڈر انوائیسنگ اور جعلی رسیدیں جمع کرائی گئیں نجی کمپنی ٹیکس چوری میں ملوث ہے۔
ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن حکام کا کہنا ہے کہ کسٹم انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ نے نجی کمپنی کے درآمد کردہ ’نیٹ ورکنگ آلات‘ کی جانچ پڑتال کی، درآمد شدہ کنسائنمنٹس کے ساتھ کوئی رسید اور پیکنگ لسٹ موجود نہیں تھی جس کی وجہ سے نجی کمپنی کی درآمد کیے گئے سامان کی دونوں جی ڈیز کو مزید جانچ پڑتال کے لیے بلاک کر دیا گیا۔
کسٹمز حکام نے بتایا ہے کہ درآمد کنندہ نے کنسائنمنٹس کے درآمدی سامان کی قیمت کو نمایاں طور پر کم کیا، اسکینڈل کے مرکزی کردار غلام صابر غوری اور ذیشان احمد کے پاس اصل رسیدیں تھیں لیکن انہوں نے کسٹمز کو جعلی رسیدیں فراہم کیں۔
کسٹمز حکام کے مطابق درآمد شدہ ایک کنسائنمنٹ کی قیمت 125 امریکی ڈالر بتائی گئی ہے، اصل انوائیس کے مطابق اس کی قیمت 2 ہزار 445 امریکی ڈالرز ہے، دوسرے کنسائنمنٹ کی قیمت 268 ڈالرز بتائی گئی جبکہ اس کی اصل انوائیس کے مطابق قیمت 26 ہزار 850 ڈالر ہے، ایک اور ڈیوائس کی قیمت 199 ڈالرز ظاہر کی گئی جبکہ اس کی اصل قیمت 10 ہزار ڈالرز ہے۔
کسٹمز حکام نے بتایا ہے کہ جعلی دستاویزات اور امپورٹ پالیسی آرڈر کی خلاف ورزی پر کسٹم ایکٹ کے تحت سامان ضبط کیا گیا، سامان کی ڈکلئیرڈ قیمت 1 کروڑ 44 لاکھ ظاہر کی گئی جبکہ ٹیکس چوری میں ملوث نجی کمپنی کے برآمد شدہ سامان کی اصل قیمت 43 کروڑ 71 لاکھ سے زائد بنتی ہے۔
ڈائریکٹر کسٹمز انٹیلی جنس حبیب احمد کے مطابق مذکورہ کمپنی پہلے بھی ایسا ہی سامان اس طرح انڈر انوائیسنگ کے ذریعے منگوا چکی ہے، مجموعی طور پر 14 کروڑ روپے کا ٹیکس چھپانے کی کوشیش کی گئی، ایف آئی آر میں شمیم اختر عالم، محمد سعید عالم سمیت 6 مختلف شراکت داروں اور دیگر کو نامزد کیا گیا ہے۔
Comments are closed.