منگل17؍جمادی الثانی 1444ھ10؍جنوری2023ء

کراچی اور حیدرآباد کے 16 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات 15 جنوری کو ہوں گے

کراچی اور حیدرآباد کے 16 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات 15 جنوری کو ہوں گے، پاک فوج تھرڈ ٹیئر سیکیورٹی کے طور پر موجود رہے گی۔

کراچی کے 7 اضلاع میں 246 یونین کمیٹیز کیلئے ہر ووٹر صرف 2 ووٹ دے گا۔

ہر یونین کمیٹی میں 4 وارڈز ہیں، ووٹر کو چیئرمین اور وائس چیئرمین کے علاوہ وارڈ کا جنرل کونسلر منتخب کرنا ہوگا۔

چیئرمین اور وائس چیئرمین کا ایک ووٹ ہوگا، دوسرا ووٹ جنرل کونسلر کا ہوگا۔

ہر یونین کمیٹی 11 ارکان پر مشتمل ہوگی، یونین کمیٹی میں 6 افراد براہ راست منتخب ہوں گے۔

یونین کمیٹی میں 2 خواتین، ایک مزدور، ایک نوجوان اور ایک اقلیت کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔

یونین کمیٹی میں مخصوص نشستوں کا انتخاب براہ راست ووٹوں سے منتخب ہونے والے یونین کمیٹی کے 6 ارکان کریں گے۔

شہر کی 246 یونین کمیٹیوں کے چیئرمین کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کونسل کے رکن ہوں گے۔

میٹروپولیٹن کارپوریشن کی کونسل 367 ارکان پر مشتمل ہوگی جن میں 121 مخصوص نشستیں ہیں۔

میٹروپولیٹن کارپوریشن میں 121 مخصوص نشستوں پر ارکان کا انتخاب کونسل کے 246 ارکان کریں گے۔

میٹروپولیٹن کارپوریشن میں 81 خواتین، 12 مزدور، 12 نوجوانوں کی مخصوص نشستیں شامل ہیں۔

میٹروپولیٹن کارپوریشن میں 12 اقلیتی ارکان، 2 خواجہ سرا اور 2 معذور افراد کی مخصوص نشستیں بھی شامل ہیں۔

کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے 367 ارکان شہر کا میئر منتخب کریں گے۔

کراچی شہر میں 25 ٹاؤنز ہیں، ہر ٹاؤن کا ایک منتخب ناظم ہوگا، ہر یو سی کا منتخب وائس چیئرمین ٹاؤن کونسل کا رکن ہوگا۔

ٹاؤن کونسل کے ارکان خواتین، مزدور، نوجوان، اقلیت، خواجہ سرا اور معذور کی مخصوص نشستوں پر انتخاب کریں گے۔

کراچی کے 25 ٹاؤنز کی 246 یو سیز کے 984 وارڈز پر 15 جنوری کو ووٹنگ ہوگی۔

الیکشن کمشنر سندھ کا کہنا ہے کہ حساس پولنگ اسٹیشنوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں گے، انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں پر 8 سے 10 پولیس اہلکار تعینات ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ رینجرز کوئیک ریسپانس فورس کے طور پر علاقوں میں موجود رہے گی۔

کراچی ڈویژن میں چیئرمین، وائس چیئرمین اور جنرل ممبر کی نشست کیلئے 9 ہزار 58 امیدوار میدان میں ہوں گے۔

کراچی سے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے پینل اور جنرل ممبر کی نشست پر مختلف یونین کمیٹیوں سے 7 امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔

کراچی ڈویژن کی جنرل ممبرز اور چیئرمین اور وائس چیئرمین کی 22 نشستوں پر امیدواروں کے انتقال کے باعث انتخابات 15 جنوری کو نہیں ہوں گے۔

انتقال کرنے والے امیدواروں میں مختلف یونین کمیٹیوں کے 9 چیئرمین اور وائس چیئرمین جبکہ 13 جنرل ممبرز کے امیدوار بھی شامل ہیں۔

ضلع وسطی:

ضلع وسطی کے 5 ٹاؤنز میں یونین کمیٹیوں کی تعداد 45 ہے، یہاں رجسٹرڈ ووٹرز کی کُل تعداد 20 لاکھ 76 ہزار 73 ہے۔

ضلع وسطی کے 1263 پولنگ اسٹیشنوں میں سے 360 انتہائی حساس اور 903 حساس قرار دیے گئے ہیں۔

ضلع شرقی:

ضلع شرقی کے 5 ٹاؤنز میں 43 یونین کمیٹیاں ہیں، رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 14 لاکھ 54 ہزار 59 ہے۔

ضلع شرقی کے 799 پولنگ اسٹیشنوں میں 200 انتہائی حساس جبکہ 599 حساس قراردیے گئے ہیں۔

ضلع کورنگی:

ضلع کورنگی کے 4 ٹاؤنز میں 37 یو سیز ہیں، ضلع میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 14 لاکھ 15 ہزار 91 ہے۔

کورنگی کے 765 پولنگ اسٹیشنوں میں سے 318 انتہائی حساس اور 447 حساس قرار دیے گئے ہیں۔

ضلع غربی:

ضلع غربی میں 3 ٹاؤنز میں 33 یو سیز ہیں، ضلع میں رجسٹرڈ ووٹرزکی تعداد 9 لاکھ 9 ہزار 187 ہے۔

ضلع غربی کے 639 پولنگ اسٹیشنوں میں سے 111 کو انتہائی حساس جبکہ 528 کو حساس قرار دیا گیا ہے۔

ضلع کیماڑی:

ضلع کیماڑی کے 3 ٹاؤنز میں 32 یو سیز ہیں، رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 8 لاکھ 44 ہزار 851 ہے۔

کیماڑی میں 547 پولنگ اسٹیشنوں میں سے 164 انتہائی حساس اور 383 کو حساس قرار دیا گیا۔

ضلع ملیر:

ضلع ملیر کے 3 ٹاؤنز میں 30 یو سیز ہیں، یہاں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 7 لاکھ 43 ہزار 205 ہے۔

ملیر کے 497 پولنگ اسٹیشنوں میں سے 119 انتہائی حساس جبکہ 378 حساس قرار دیے گئے ہیں۔

ضلع جنوبی:

ضلع جنوبی کے 2 ٹاؤنز میں 26 یو سیز ہیں، ضلع جنوبی کے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 9 لاکھ 95 ہزار54 ہے۔

480 پولنگ اسٹیشنوں میں سے 224 انتہائی حساس جبکہ 256 حساس قرار دیے گئے ہیں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.