کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں تاجر کے گھر ڈکیتی کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق زیرِ تربیت ڈی ایس پی کی سربراہی میں ڈکیتی میں افسران کے ملوث ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ ایس ایس پی ساؤتھ عمران قریشی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، زیرِ تربیت ڈی ایس پی عمیر طارق کو گرفتار کرلیا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق اورنگی ٹاؤن میں تاجر شاکر خان کے گھر پولیس ڈکیتی کا مقدمہ پیرآباد تھانے میں درج کرلیا گیا جبکہ ڈی ایس پی عمیر طارق کو ڈکیتی کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ہے، ڈی ایس پی کے ساتھی پولیس اہلکار بھی مقدمے میں گرفتار ہیں۔
کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں تاجر کے گھر پولیس کی ڈکیتی کی تحقیقات میں سنگین انکشافات سامنے آئے ہیں ہیں جس کے مطابق ڈکیتی میں سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) اور زیر تربیت ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) ملوث نکلے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) عاصم قائمخانی کی رپورٹ میں یہ اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ 13 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں پولیس چھاپے کو ڈکیتی قرار دے دیا گیا۔
واقعے کی انکوائری میں زیر تربیت ڈی ایس پی کی سربراہی میں پولیس ڈکیتی میں افسران کے ملوث ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ انکوائری میں ایس ایس پی ساؤتھ عمران قریشی اور ڈی ایس پی عمیر طارق قصور وار قرار دیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق زیرتربیت ڈی ایس پی عمیر طارق، ساتھی اہلکاروں اور پرائیوٹ ٹیم نے ڈکیتی کی۔ پولیس یونیفارم میں 2 اہلکاروں اور 5 پرائیوٹ افراد نے ڈکیتی کی۔
انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا کہ پولیس پارٹی نے ایک کروڑ 90 لاکھ روپے، 60 تولہ سونا و دیگر قیمتی سامان لوٹا۔ یہ لوٹا گیا کیش اور 70 تولے سونا اسکول بیگ میں رکھ کر ڈی ایس پی دفتر لے جایا گیا۔
رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ ڈکیتی کے وقت زیر تربیت ڈی ایس پی عمیر طارق خود موجود تھے۔
رپورٹ کے مطابق ایس ایس پی ساؤتھ نے اپنے بیان میں کہا کہ ٹیرر فنانسنگ سے متعلق مخبر کی اطلاع پر زیر تربیت افسر کو ٹاسک دیا۔
دوسری جانب ڈی ایس پی عمیر طارق کا کہنا تھا کہ ایس ایس پی عمران قریشی کے بھیجے گئے مخبروں کی اطلاع پر چھاپا مارا۔ گھر پر چھاپے کو ایس ایس پی ساؤتھ کے دیے گئے پرائیوٹ افراد لیڈ کر رہے تھے۔
عمیر طارق نے کہا کہ کیش، سونا، 12 موبائل فون پرائیوٹ افراد کی جانب سے قبضے میں لیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق ڈی ایس پی عمیر طارق نے پرائیوٹ افراد کو بطور حساس ادارے کے اہلکار متعارف کروایا۔
عمیر طارق کے مطابق پولیس پارٹی کے دفتر پہنچنے پر لاکر سے ایک کروڑ 5 لاکھ اور زیورات ملے۔
انکا کہنا تھا کہ چھاپے کےلیے ذاتی اسٹاف سے دو اہلکار خرم علی اور فیضان کو شاہین فورس کے 3 اہلکاروں کے ہمراہ بھیجا۔ 5 پرائیوٹ افراد نے گھر کی تلاشی لی، دو پولیس اہلکاروں نے گھر میں تحفظ دیا۔
دوسری جانب شاہین فورس کے اہلکاروں نے بیان دیا کہ چھاپے کے دوران ہمیں گھر کے باہر رکھا گیا۔
ڈی ایس پی نے اپنے بیان میں کہا کہ باکس کا لاک میرے دفتر میں توڑا گیا۔ ذاتی ڈرائیور سے وہ باکس باہر پھنکوادیا۔
سپاہی خرم علی نے کہا کہ پولیس موبائل اور بڑی گاڑی ڈی ایس پی عمیر طارق کی ہدایت پر لے کر نکلے۔ ڈی ایس پی نے حساس ادارے کی اطلاع پر چھاپا مارنے کا کہا اور یہ بھی کہا کہ ہمیں صرف گھر کو گھیرنا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ راستے میں ڈی ایس پی اور ماسک لگائے 4 افراد کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔
سپاہی خرم علی نے تصدیق کی کہ ڈی ایس پی عمیر طارق چھاپے کے وقت اپنی گاڑی میں موجود تھے۔
خرم علی نے بتایا کہ حراست میں لیے گئے دو بھائیوں کو بلوچ کالونی پل پر اتارنے کی ہدایت ڈی ایس پی نے دی۔
دوسری جانب ایس ایچ او ڈیفنس شوکت اعوان نے کہا کہ حساس ادارے کے چھاپے میں ملے سامان کو واپس کرنے کی ہدایت ایس ایس پی ساؤتھ نے دی۔
انکا کہنا تھا کہ کلفٹن تھانے کے باہر ایس ایس پی ساؤتھ عمران قریشی نے بیگ اور شاپنگ بیگ میرے حوالے کیا۔ تھانے میں تمام سامان شاکر اور وسیم کے حوالے کیا اور ایس ایس پی کو مطلع کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ زیر تربیت ڈی ایس پی عمیر طارق کے دو بیانات میں تضادات پائے گئے۔ باکس میں موجود 85 لاکھ روپے اور کچھ زیورات کا تاحال کچھ پتہ نہیں چل سکا۔
انکوائری رپورٹ میں کہا گیا کہ بیانات کے مطابق باکس ڈی ایس پی عمیر طارق کے حوالے کیا گیا تھا۔ ڈی ایس پی کے خلاف دیگر شکایات کی بھی تحقیقات ضروری ہیں۔
ڈی آئی جی عاصم قائمخانی کی تحقیقاتی رپورٹ میں ایس ایس پی ساؤتھ اور زیر تربیت ڈی ایس پی کے خلاف کاروائی کی سفارش کی گئی ہے۔
Comments are closed.