کراچی میں امریکی قونصلیٹ کے زیراہتمام موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق گول میز کانفرنس ہوئی، جس میں امریکی قونصل جنرل مارک اسٹرو اور دیگر مقررین نے پاکستان میں پانی کی قلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومتی سطح پر جامع حکمت عملی تیار کرنے پر زور دیا۔ مارک اسٹرو نے کراچی یونیورسٹی میں خود کش حملے اور چینی اساتذہ کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔
امریکی قونصلیٹ کی جانب سے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے گول میز کانفرنس کا انعقاد این ای ڈی یونیورسٹی کراچی میں کیا گیا، جس میں وائس چانسلر این ای ڈی یونیورسٹی ڈاکٹر سروش حشمت لودھی، امریکی قونصل جنرل مارک اسٹرو اور دیگر شریک ہوئے جبکہ امریکی ماہر آب فیلیشا مارکس نے آن لائن شرکت کی۔
اس موقع پر امریکی قونصل جنرل مارک اسٹرو نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پاکستان سمیت دنیا بھر میں محسوس کیے جارہے ہیں، سندھ اور بلوچستان میں پانی کی قلت کی خبریں تشویشناک ہیں۔ پانی سے وبائی بیماریاں بھی پھیل رہی ہیں، اس حوالے سے عوامی سطح پر آگاہی ضروری ہے۔
امریکی ماہر آب فیلیشا مارکس کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی پانی کی قلت کا باعث بھی بن رہی ہیں، ان مسائل سے نمٹنے کے لیے حکومتی سطح پر جامع حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے، انفرادی طور پر بھی سب اپنا کردار کریں جبکہ قلت آب کا شکار ممالک اپنی ضروریات کے تحت ڈیمز کی تعمیر کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی گرین ہاؤس گیسز کا بڑا ہاتھ ہے۔ گرین ہاؤس گیسز کے پھیلاؤ کے ذمے دار ترقی یافتہ ممالک ہیں مگر اس کا خمیازہ ترقی پزیر ممالک بھگت رہے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک کو چاہیے کہ وہ موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کی مدد کریں۔
Comments are closed.