بدھ29؍ربیع الاول 1444ھ26؍اکتوبر 2022ء

کراچی، ماتحت افسر کی خاتون افسر کو ہراساں کرنے اور جان سے مارنے کی دھمکیاں

کراچی کی 20 گریڈ کی خاتون افسر اور ڈائریکٹر سکینڈری اسکول فرناز ریاض کو کریم آباد میں واقع اِن کے دفتر میں 19 گریڈ کے ماتحت افسر یار محمد بلادی کی جانب سے جسمانی طور پر ہراساں کرنے، گالیاں دینے اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے کا واقعہ پیش آیا ہے۔ 

صوبائی محتسب اور سیکریٹری اسکول ایجوکیشن غلام اکبر لغاری کو لکھے گئے خط میں خاتون ڈائریکٹر اسکول فرناز ریاض نے کہا کہ بدقسمتی سے، 21 اکتوبر، 2022 کو جب میں اپنے دفتری کام میں مصروف تھی، اسکول ایجوکیشن کے ایک آفیسر، ضلع شرقی یار محمد بلادی جو میرے ماتحت بھی کام کرتے ہیں، شام تقریباً ساڑھے 4 بجے میرے دفتر میں مسلح بندوق برداروں اور پولیس افسر کے ساتھ آیا، اس نے پولیس افسر کی بیٹی کی فائل کے بارے میں دریافت کیا جس نے ٹیسٹ میں کوالیفائی کیا تھا، جب میں نے ڈیلنگ کلرک عاطف سولنگی کو فون کیا تو عاطف سولنگی نے بتایا کہ ان کی فائل کی جانچ پڑتال اور دستخط کے عمل میں ہے۔ 

خط میں کہا گیا کہ یار محمد بالادی نے دو ڈپٹی ڈائریکٹرز عبدالجبار ڈیو، مشرف علی اور پولیس افسر کی موجودگی میں عاطف سولنگی پر چیخنا شروع کردیا، نامناسب زبان استعمال کی اور اسے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں، میں نے اس کے نامناسب رویےکو آدھے گھنٹے تک برداشت کیا لیکن اس نے اپنی بدتمیزی کو جاری رکھا۔ 

انہوں نے کہا کہ  آخر کار ایک سربراہ کی حیثیت سے میں نے مداخلت کی اور یار محمد بلادی سے کہا کہ وہ اپنے آپ پر قابو رکھیں اور آرام سے بات کریں لیکن میں اس وقت شدید صدمے اور حیرت سے دوچار ہوگئی جب اس نے مجھ پر چیخنا شروع کر دیا اور اپنی نشست سے کھڑے ہو کر مجھ پر حملہ کیا اور گالیاں دیں، میں اس کے اس حملے سے گھبرا گئی۔

انہوں نے کہا کہ اس کی سخت الفاظ اور دھمکی آمیز آواز سن کر میرے پی ایس عمران عزیز سولنگی اور ایک اور اسسٹنٹ شاہجہاں میرے دفتر میں آئے اور مذکورہ افسر کو چیختے چلاتے اور گالی گلوچ دیتے ہوئے دیکھا، یار محمد بلادی نے مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔ 

مکتوب میں کہا گیا ہے کہ سندھ سول سرونٹ ایکٹ، رول 1973 اور کام کی جگہ پر جسمانی طور پر ہراساں کرنے کے سندھ ایکٹ کے تحت اس کا طرز عمل بے اعتنائی اور بدتمیزی کی تعریف کے تحت آتا ہے۔

اس لیے درخواست ہے کہ مجھے جسمانی ہراساں کرنے سے بچانے کے لیے اس کے خلاف ضروری کارروائی شروع کی جائے اور اس سلسلے میں ایف آئی آر درج کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں اور چیف سیکریٹری سندھ کو ان کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کرنے کی ہدایت کی جائے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.