لاہور : سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ مجھ پر الزام لگایا کہ اہم تعیناتی کو متنازع کردیا جبکہ میں توصرف میرٹ چاہتا ہوں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ حیرت ہوتی ہے کہ باہر بیٹھ کر چور اہم تعیناتی کا فیصلہ کریں گے؟ یہ اپنی مرضی کے لوگ تعینات کرکے اپنا کام نکالتے ہیں، اسلام آباد میں ایسے آئی جی کو لگا دیا گیا جس کو سزا ہونے والی تھی۔ یہ باتیں انہوں نے لالہ موسیٰ میں لانگ مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔
سابق وزیر اعظم کاکہنا تھا کہ آج موٹرسائیکل مینوفیکچرنگ والوں سے پوچھ لیں کیا حال ہوا ہے، انڈسٹری 26سال بعد اوپر جارہی تھی، لیکن آج بند ہوچکی ہے، بے روزگاری بڑھ گئی۔ میں پوچھتا جو پاکستان میں جو تماشے ہورہے ہیں، ان کو جو ہینڈلرز لے کر آئے ہیں، وہ دیکھ لیں۔ آج پاکستان میں دولت میں اضافہ نہیں ہورہا، جب دولت میں اضافہ نہیں ہورہا تو قرضوں کی قسطیں کیسے واپس کریں گے؟ آج حال یہ ہے کہ قرضوں کی قسطیں دینے کیلئے قرضے لینے پڑتے ہیں، ٹیکس اور ترسیلات زر نیچے جارہے ہیں، تاریخ نوٹ کررہی ہے کہ ملک میں جو کچھ ہورہا ہے اسکا کون ذمہ دار ہے؟ لوگوں کے منہ بند کیے جارہے ہیں کہ ہم جن کو لے کر آئے ہیں ان کو تسلیم کرو، اعظم سواتی پر تشدد کیا گیا،ارشد شریف کے ساتھ جو ہوا اس پر قوم کو تشویش ہے،صرف یہ چاہتے ہیں کہ ہم ان چوروں کو تسلیم کرلیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں پاکستانیوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ ہماری تاریخ کا فیصلہ کن وقت ہے، یہ عمران خان کی تحریک نہیں آپ سب کی تحریک ہے، سوشل میڈیا کا زمانہ ہے قوم میں شعور آچکا ہے، سمجھ جائیں جو قوم غلام ہوتی ہے ان کی دنیا میں کوئی عزت نہیں ہوتی، غلام قوم کی کبھی اوپر پرواز نہیں ہوتی۔ جب تک حقوق نہیں ملتے ، ہماری عدلیہ لوگوں کی حفاظت نہیں کرتی، طاقتور قانون کے نیچے نہیں آتا، ملک خوشحال اس وقت ہوگا جب انصاف اور قانون کی بالادستی ہوگی۔
سابق وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ کسی کو ملک سے باہر جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی، آزادی کوئی پلیٹ میں رکھ کر نہیں دیتا ، آزادی کوئی نہیں دیتا آزادی چھیننی پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھ پر الزام لگایا کہ اہم تعیناتی کو متنازع کردیا جبکہ میں توصرف میرٹ چاہتا ہوں،حیرت ہوتی ہے کہ باہر بیٹھ کر چور اہم تعیناتی کا فیصلہ کریں گے؟مجھے اپنی اداروں میں اپنی مرضی کے نہیں میرٹ پر لوگ لگانے ہیں، یہ اپنی مرضی کے لوگ تعینات کرکے اپنا کام نکالتے ہیں، اسلام آباد میں ایسے آئی جی کو لگا دیا گیا جس کو سزا ہونے والی تھی۔ مجھے نہ کوئی اپنا جج چاہیے، نہ آئی جی اور نہ ہی نیب ہیڈ چاہیے۔
Comments are closed.