کامن ویلتھ گیمز میں خواتین کھلاڑیوں کی خراب کارکردگی کی وجوہات سامنے آنے لگی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق 17 ہزار روپے ماہانہ کمانے والی فیکٹری ملازم انیلہ عزت بیگ تنخواہ کے بغیر چھٹیاں لے کر برمنگھم گئیں۔
ڈسکس تھرو کی ایتھلیٹ کے پاس تیاری کے لیے جگہ تو دور کی بات ڈسک تک نہیں تھی۔
باکسر مہرین بلوچ کے پاس کوئی کوالیفائیڈ کوچ نہیں تھا۔ عدم سہولتوں کے باوجود خواتین کا گیمز میں شرکت کرنا قابل ستائش ہے۔
بشکریہ جنگ
Comments are closed.