سی آئی اے حافظ آباد کے انچارج سب انسپکٹر خالد وریاہ نے آئی جی پنجاب کوخط لکھا ہے جس میں انہوں نے بتایا ہے کہ سادھوکی کے مقام پر کالعدم ٹی ایل پی کے مظاہرین اور پولیس فورس میں جھڑپ کے دوران کیا ہوا۔
انہوں نے لکھا ہے کہ وہ سادھوکی میں 60 افسران اور جوانوں کے ساتھ فرنٹ لائن پر تھے کہ ہجوم نے پتھروں اور غلیل سے حملہ کیا۔
سی آئی اے حافظ آباد کے انچارج کا خط میں کہنا ہے کہ فرنٹ لائن فورس نے شر پسندوں کو پیچھے دھکیل دیا، میں اور کئی اہلکار مقابلے میں زخمی ہوئے۔
خط میں انہوں نے لکھا ہے کہ پیچھے دیکھا تو بیک اپ فورس کا بڑا حصہ بزدلی دکھاتے ہوئے بھاگ گیا تھا، جبکہ رینجرز ایک بھی شیل فائر کیئے بغیر افسران سمیت بھاگنے میں سرِ فہرست تھی۔
سب انسپکٹر خالد وریاہ نے خط میں لکھا ہے کہ فرنٹ لائنرز بے یقینی سے دیکھ رہے تھے کہ بیک اپ فورس کیوں بھاگی؟ اگلے روز پتہ چلا کہ پولیس کو رینجرز کے ماتحت کر دیا گیا ہے تو زخموں کی تکلیف بڑھ گئی۔
سی آئی اے حافظ آباد کے انچارج انسپکٹر خالد وریاہ نے اپنے خط میں معاملے کی تحقیقات کے لیے سینئر افسران کی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
خط میں انہوں نے سوال اٹھایا ہے کہ بتایا جائے کہ کالعدم تنظیم کا لانگ مارچ روکنے کے لیے بیک اپ فورس نے بزدلی کیوں دکھائی؟ کیا سیکیورٹی پلان جدید تقاضوں کےمطابق تھا یا کاپی پیسٹ کیا گیا تھا؟
Comments are closed.