اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے والے کالعدم تنظیم کے کارکنوں نے ’کامونکی جی ٹی روڈ‘ پر پڑاؤ ڈال رکھا ہے، مارچ کو روکنے کے لیے راولپنڈی میں سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے، حکومت نے2 ماہ کے لیے پنجاب میں رینجرز کو بلا لیا ہے، رکاوٹوں کے باعث شہری شدید پریشان ہیں۔
راولپنڈی اور اسلام آباد کو ملانےوالی مرکزی شاہراہیں سیل کر دی گئیں، جس کے بعد متبادل راستوں پر شدید ٹریفک جام ہو گیا ہے۔
رکاوٹوں کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، راولپنڈی میں صدر سے فیض آباد تک میٹرو سروس معطل ہے۔
فیض آباد انٹر چینج سے مریڑ چوک صدر تک مری روڈ دونوں اطراف کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے، چاندنی چوک سے فیض آباد تک مری روڈ سیل کر دیا گیا ہے۔
جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی ہونے کے باعث شہریوں کو ہی نہیں طلباء و طالبات کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
جڑواں شہروں میں نوکری پیشہ اور دیہاڑی دار مزدور پریشانی کا شکار ہو گئے، راستوں کی بندش کی وجہ سے مسافر پیدل سفر کرنے پر مجبور ہیں جبکہ مریضوں کا اسپتال جانا مشکل ہو گیا ہے۔
فیض آباد سے سکستھ روڈ تک پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے، جبکہ متبادل راستوں پر شدید ٹریفک جام ہے۔
راولپنڈی میں میٹرو بس سروس بند کر دی گئی ہے، جبکہ اسلام آباد میں میٹرو سروس کھلی ہے۔
میٹرو بس انتظامیہ کے مطابق راولپنڈی میں صدر سے فیض آباد تک میٹرو سروس معطل ہے۔
میٹرو بس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں آئی جے پی روڈ سے سیکریٹریٹ تک میٹرو بس چلے گی، جبکہ میٹرو سروس پنڈی میں تاحکمِ ثانی بند رہے گی۔
ادھر گوجرانوالہ میں جی ٹی روڈ پر ساتویں روز بھی آمد و رفت کی بندش سے شہریوں کی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔
Comments are closed.