کراچی:جماعت اسلامی کے تحت سندھ حکومت کے بلدیاتی کالے قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے سامنے جاری دھرنے کے گیارویں روز دھرنو ں کا دائرہ وسیع کردیا گیا،بنارس چوک، ناظم آباد، لسبیلہ چوک، گرومندر،نمائش چورنگی،تبت سینٹر،ریگل چوک اوردیگرمقامات پر دھرنے دیئے گئے۔
کالے بلدیاتی قانون کے خلاف دھرنے اورنگی ٹاؤن، بلدیہ ٹاؤن، میٹروول، سعید آباد، بنارس، پاک کالونی سمیت ضلع غربی اور کیماڑی کے مختلف علاقوں میں دیے گئے، قافلے اور جلوس دھرنا دیتے اور احتجاج کرتے ہوئے مرکزی دھرنے کے مقام سندھ اسمبلی پہنچے،شہر بھر سے بڑی تعداد میں خواتین نے بھی شرکت کی۔
دھرنے میں مزدوروں کے قافلے،تاجر رہنماؤں و مارکیٹ ایسوسی ایشن کے عہدیداران، اقلیتی برادری کے نمائندوں اور گڈاپ ٹاؤن سے مختلف برادریوں اور قبائل کے نمائندوں نے بھی نے شرکت کی۔
دھرنے سے نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی، ضلع غربی کے امیر مدثرحسین انصاری،ضلع کیماڑی کے امیر مولانا فضل احدنے بھی خطاب کیا۔دھرنے میں مردو خواتین شرکاء کے اندر زبردست جوش و خروش دیکھنے میں آیا۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے دھرنے میں میڈیا کے نمائندوں، خواتین اور دیگر شرکاء سے الگ الگ خطاب کرتے ہوئے کہا کہہم نے کل حکومتی نمائندوں کو پھر بتایا ہے کہ کراچی کومیگا سٹی کا درجہ دیا جائے۔یہاں پر یونین کمیٹیوں کی تعداد کسی بھی طرح انصاف پر مبنی نہیں ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی میں ایک یونین کونسل کے لیے 65 ہزار آبادی کو ایوریج رکھا گیا ہے۔اس طرح آپ خود کراچی اور باقی سندھ میں آبادی کی نامناسب تقسیم کررہے ہیں۔ہم کہتے ہیں،پورے سندھ میں آبادی کی تقسیم ایک جیسی رکھیں۔کراچی میں 600 یونین کمیٹیاں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اتوار کو پورے ملک میں یوم یکجہتی کراچی منایا گیا۔امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق اور نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے پورے ملک کودھرنے کی حمایت میں لا کر کھڑا کیاہے،ہمارے بچے اور بزر گ اور خواتین دھرنے میں مسلسل موسم کی سختی برداشت کر رہے ہیں۔جس طرح دھرنے کے شرکاء نے استقامت کے ساتھ وقت گزارا ہے۔
Comments are closed.