وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ کرکٹ قوم کو متحدہ کرتی ہے کاش ’کرکٹر‘ بھی قوم میں اتحاد پیدا کرنے کا ذریعہ بنتا۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں احسن اقبال نے پاکستان ٹیم کے ٹی20 ورلڈکپ 2022 کے سیمی فائنل میں کامیابی پر تبصرہ کیا۔
انہوں نے ساتھ ہی عمران خان کا نام لیے بغیر تنقید کی اور کہا کہ کرکٹ قوم کو متحد کرتی ہے لیکن ’کرکٹر‘ نے قوم کو تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پاکستانی قوم نے کئی مواقعوں پر اتحاد کے ذریعے بڑے بڑے چیلنجز عبور کیے، 18ویں ترمیم، سی پیک، نیشنل ایکشن پلان اس کی بڑی مثالیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف ملک کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے30 ارب ڈالر کا جھٹکا لگا ہے، وزیراعظم اقوام متحدہ اور کوپ جیسے مواقعوں کے ذریعے بین الاقوامی کمیونٹی کو موبلائز کر رہے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ سوائے ایک شخص کے، پورا ملک دوسری طرف کھڑا ہے، ایک شخص بضد ہے کہ اپنی انا کے لیے قوم میں مسلسل انتشار پھیلائے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے سامنے ہتھیار ڈالیں گے تو بیسیوں ایسے گروہ اپنے ایجنڈے لے کر سامنے آئیں گے، ہمیں ملک کو قانون کے تحت چلانا ہے۔
وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ المیہ یہ ہے کہ عمران خان خود کو آئین سے ماورا رکھتے ہیں، فارن فنڈنگ، توشہ خانہ سمیت کسی میں آپ ان سے کچھ پوچھ نہیں سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے اوپر جھوٹے مقدمات بھی ہوں تو عدالتوں میں اور تحقیقات میں پیش ہوتے ہیں، عمران خان ایف آئی اے میں جا نہیں سکتے۔
احسن اقبال نے کہا کہ خان صاحب دو نہیں ایک قانون کی بات کرتے ہیں، انہیں بھی قانون کی پاسداری کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبوں میں ایڈمنسٹریشن فیل ہویا وہ وفاق پرحملہ آور ہو تو وفاق اپنا اختیار استعمال کرسکتا ہے، گورنر راج نافذ کرنا آخری اقدام ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی اپنی صوبائی حکومت کا ناجائز فائدہ اٹھارہی ہے، سیاسی غنڈہ گردی ہو رہی ہے، سڑکیں بند کر کے لوگوں کی زندگی اجیرن کی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جی ٹی روڈ پر جگہ جگہ سڑک کو بند کر کے لوگوں کو گالم گلوچ کر رہے ہیں، پورے ملک کی معیشت کو ڈسٹرب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ ہمیں پنجاب حکومت کو الٹنے کی بلاوجہ ضد نہیں، صوبائی حکومت فیل ہوئی تو توجہ دلانا اور حکم دینا وفاقی حکومت کا اختیار ہے، اعلیٰ عدلیہ بھی صوبائی حکومت کو توجہ دلاسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب بھی کوئی واقعہ ہوتا ہے تو پہلا ایس او پی یہ ہے کہ قریب ترین اسپتال میں لے جایا جائے، ٹی ایچ کیو وزیرآباد، ڈی ایچ کیو گجرات، ڈویژن اسپتال گوجرانوالہ قریب ترین اسپتال ہیں، ان سب کو چھوڑ کر ساڑھے 3 گھنٹے میں لاہور پہنچنے کی کیا وجہ ہے۔
Comments are closed.