کاروبار شروع کرنے کے لیے دنیا کے 10 بہترین ممالک کون سے ہیں؟،تصویر کا ذریعہGetty Images
،تصویر کا کیپشنسنگاپور جنوب مشرقی ایشیا کا ایک چھوٹا سا ملک ہے جس کی آبادی تقریباً 60 لاکھ کے قریب ہے
ایک گھنٹہ قبلدُنیا بھر میں کاروباری شخصیات اور ادارے اپنے کاروبار کو وسعت دینے کے لیے دیگر ممالک میں سرمایہ کاری کرنے کے مواقع ڈھونڈتے رہتے ہیں۔اس ضمن میں حال ہی میں ’اکنامسٹ انٹیلیجنس یونٹ‘ (ای آئی یو) نے ایک فہرست جاری کی ہے جس میں اُن ممالک کا ذکر ہے جہاں کسی بھی کاروبار کے کامیاب ہونے کے امکانات زیادہ ہیں۔اس فہرست کو مرتب کرتے وقت محققین کی جانب سے 82 ممالک میں اقتصادی استحکام، سیاسی صورتحال، کاروباری مواقع، تجارتی پابندیوں اور ٹیکس کے نظام کا جائزہ لیا گیا ہے۔’اکنامسٹ انٹیلیجنس یونٹ‘ سے منسلک اقتصادی اُمور کے ماہر نکولس سالدیاس نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہم یہ پیش گوئی کرتے ہیں کہ اگلے پانچ سالوں میں کیا کیا ہونے کے امکانات ہیں۔‘

’ہم (دُنیا بھر کے ممالک میں) سیاسی عدم استحکام کے خطرات اور ایسی ممکنہ تبدیلیوں کا تجزیہ کرتے ہیں جن کے کاروباری ماحول پر اثرانداز ہونے کے امکانات موجود ہوتے ہیں۔‘’اکنامسٹ انٹیلیجنس یونٹ‘ کے مطابق آنے والے برسوں میں سنگاپور، ڈنمارک اور امریکہ وہ ممالک ہوں گے جہاں سرمایہ کاری کرنے کے لیے ماحول سازگار ہو گا۔ان ممالک کی فہرست میں جرمنی، سوئٹزرلینڈ، کینیڈا، سویڈن، نیوزی لینڈ، ہانگ کانگ اور فِن لینڈ بھی شامل ہیں۔

سنگاپور اس فہرست میں سب سے اوُپر کیوں؟

سنگاپور جنوب مشرقی ایشیا کا ایک چھوٹا سا ملک ہے جس کی آبادی تقریباً 60 لاکھ کے قریب ہے۔ اس ملک کو بڑے سرمایہ کاروں کے لیے جنت اس لیے قرار دیا جاتا ہے کیونکہ یہاں تجارتی نظام شفاف، جدید ٹیکنالوجی، سیاسی استحکام اور کرپشن دیگر ممالک کی نسبت کم ہے۔سنگاپور کی جانب سے گذشتہ کئی برسوں سے غیرملکی سرمایہ کاری ملک میں لانے کی کوششیں کی جا رہی تھیں اور اس سلسلے میں اُن کی طرف سے ٹیکس میں کمی، تجارتی نظام میں حائل رکاوٹوں کا خاتمہ اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں اصلاحات متعارف کروائی گئیں۔سنگاپور کی جانب سے نہ صرف کاروبار کرنے والی ملکی کمپنیوں کے آسانیاں پیدا کی گئیں بلکہ آبی بندرگاہوں، ہوائی اڈوں، سڑکوں اور عوامی ٹرانسپورٹ کے نظام میں بھی سرمایہ کاری کی گئی تاکہ کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دیا جا سکے۔اس وقت سنگاپور میں موجود انتہائی تربیت یافتہ مزدور اور کارکن دنیا بھر کے ممالک کی توجہ کا مرکز ہیں۔،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشناس وقت سنگاپور میں موجود انتہائی تربیت یافتہ مزدور دنیا بھر کے ممالک کی توجہ کا مرکز ہیں

ارجنٹائن میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی

’اکنامسٹ انٹیلیجنس یونٹ‘ کی جانب سے کچھ ایسے ممالک کو بھی اپنی رپورٹ میں شامل کیا گیا ہے جن کی رینکنگ تو شاید زیادہ اچھی نہ ہو لیکن وہاں غیرملکی سرمایہ کاروں کی توجہ مبذول ہو رہی ہے۔’اکنامسٹ انٹیلیجنس یونٹ‘ نے یونان کو اپنی فہرست میں 34 ویں، ارجنٹائن کو 54 ویں، انڈیا کو 51 ویں، انگولا کو 78 ویں اور قطر کو 26 ویں نمبر پر رکھا ہے۔ارجنٹائن میں دائیں بازو کے نظریات رکھنے والی شخصیات کی نئی حکومت آنے کے بعد محققین کا خیال ہے کہ وہاں غیرملکی سرمایہ کاروں کی دلچسپی بڑھے گی۔نکولس سالدیاس کہتے ہیں کہ ’ہمارے خیال میں حکومت دخل اندازی پر مبنی اُن پالیسیوں کو ختم کرے گی جو کاروبار کی راہ میں رُکاوٹ سمجھی جاتی ہیں۔‘نئی حکومت کی جانب سے مقامی کرنسی پر کنٹرول ختم کرنے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے اقدامات لیے جا سکتے ہیں۔لیکن ان اقدامات کو نافذ کرنے میں ارجنٹائن کی حکومت کو دشواری کا سامنا ہے کیونکہ ان اصلاحات پر کانگرس اور یونینز کی جانب سے سوالات اُٹھائے جا رہے ہیں۔نکولس سالدیاس کے مطابق ’ابھی بھی یہاں بہتری کی گنجائش باقی ہے۔‘جمہوریہ ڈومینیکن بھی ایک ایسا ملک ہے جہاں اقتصادی حالات بہتری کی طرف گامزن ہیں۔ اس ملک کو لاطینی امریکہ کا وہ ملک کہا جاتا ہے جہاں سیاسی استحکام موجود ہے اور وہاں کاروباری سرگرمیاں بھی بڑھ رہی ہیں۔نکولس سالدیاس کے مطابق جمہوریہ ڈومینیکن میں مارکیٹ تک رسائی کے مواقع تو تاحال کم ہیں لیکن ’وہ تسلسل کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔‘،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنچِلّی وہ ملک تھا جو ’اکنامسٹ انٹیلیجنس یونٹ‘ کی فہرست میں ماضی میں اچھی پوزیشن پر رہا ہے مگر اب اس کی تنزلی ہوئی ہے

’اکنامسٹ انٹیلیجنس یونٹ‘ کی فہرست میں چِلّی کی تنزلی کیوں؟

چِلّی وہ ملک تھا جو ’اکنامسٹ انٹیلیجنس یونٹ‘ کی فہرست میں ماضی میں اچھی پوزیشن پر رہا ہے لیکن رواں سال اس کی رینکنگ 22 سے گرِ کر 30 ویں ہو گئی ہے۔نکولس سالدیاس کے مطابق ’چلی میں نئی حکومت کی پالیسیاں کاروبار دوست نہیں ہیں۔‘ان کا کہنا ہے کہ مثال کے طور پر لیتھیم کے کاروبار میں دلچپسی رکھنے والی کمپنیوں پر یہ پابندی عائد کی گئی ہے کہ وہ اس کاروبار میں حکومت کی شراکت دار بنیں۔’اس سے سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔‘’اکنامسٹ انٹیلیجنس یونٹ‘ میں چلی کی تنزلی کے پیچھے اور بھی عوامل کارفرما ہیں، جس میں مزدوروں کے لیے نئے قوانین، ان کی تنخواہوں میں اضافہ اور کام کے اوقات کم کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔نکولس سالدیاس کہتے ہیں کہ حال ہی میں چلی میں غیرملکی سرمایہ کاروں پر کان کُنی کے سیکٹر میں بھی نئی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ان کے مطابق چلی ایک ایسا ملک بن چکا ہے جہاں سیاسی عدم استحکام پایا جاتا ہے اور وہاں جرائم بڑھنے کے سبب سکیورٹی چیلنجز بھی جنم لے رہے ہیں۔’وہاں اغوا کی وارداتیں ہو رہی ہیں، منظم جرائم پیشہ گروہ متحرک ہیں جن کے سبب یہ تاثر جنم لیتا ہے کہ وہاں سکیورٹی کے مسائل موجود ہیں۔‘ان تمام مسائل کے باوجود بھی ’اکنامسٹ انٹیلیجنس یونٹ‘ کی جانب سے چلی کے ٹیکس کے نظام، اقتصادی مارکٹس اور انفراسٹرکچر کو سراہا گیا ہے۔محقق کے مطابق چلی میں مرکزی بینک بھی آزاد حیثیت میں کام کرتا ہے، ادارے مضبوط ہیں، عدلیہ فعال ہے اور کرپشن بھی کم ہے۔
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}