بیلجیئم کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اس نے افغانستان کے دارالحکومت کابل سے اپنے اور ہمسایہ ممالک کے شہریوں کے انخلاء کا مرحلہ مکمل کر لیا ہے۔
یہ اعلان بیلجیئم کے وزیراعظم الیگزینڈر دی کرو نے دیگر وفاقی وزراء کے ہمراہ برسلز میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے بتایا کہ بیلجیئن حکومت کی جانب سے شروع کیا جانے والے انخلاء کا ‘آپریشن ریڈ کائٹ’ کا پہلا مرحلہ اختتام پذیر ہوگیا ہے۔
اس مرحلے میں 1400 افراد کو بیلجیئن فوجی جہازوں کی 23 مسلسل پروازوں کے ذریعے کابل سے نکال کر پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد پہنچایا گیا ہے۔
وزیراعظم کے مطابق ان میں بیلجیئم، لکسمبرگ اور نیدرلینڈز کے شہری شامل تھے، اب دوسرے مرحلے میں ان افراد کو پاکستان سے بیلجیئم پہنچایا جائے گا۔
بیلجیئم کی وزیر داخلہ صوفی ولمس کے مطابق ان 1400 میں 1100 افراد بیلجیئم کی ذمہ داری میں آتے تھے، ان میں اس کے اپنے شہری اور ایسے لوگ جن کی جان کو خطرہ ہے، دونوں شامل تھے۔
بیلجیئن وزیراعظم کے مطابق انخلاء کے اس مشن کے لیے اب خطرات میں بھی اضافہ ہورہا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز اطلاع ملی تھی کہ کابل ایئرپورٹ پر ہڑبونگ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے خود کش حملے کا خطرہ ہے، ہم نہیں چاہتے کہ مدد کے عمل میں شامل ہمارے فوجی اور دیگر افراد کو کوئی نقصان پہنچے۔
ایک اور ذرائع کے مطابق افغانستان میں طالبان کی جانب سے ایک ایسی بس کو ایئرپورٹ آنے سے روک دیا گیا تھا جس میں بیلجیئن شہری سوار تھے۔
ان اطلاعات کے بعد بیلجیئم کی جانب سے انخلاء کا آپریشن بدھ کی شب 9 بجکر 30 منٹ پر اسلام آباد پہنچنے والی آخری فلائٹ کے ساتھ ہی روک دیا گیا ہے۔
وفاقی حکومت کے مطابق اب مدد کا عمل اسلام آباد سے انجام دیا جائے گا۔
Comments are closed.