وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ڈی چوک میں جلسہ روکنے کی درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹانے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے شہری عاصمہ ملک کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کیا۔
حکم نامے کے مطابق ایگزیکٹو اتھارٹیز ذمہ دار ہیں، آئین کے تحت شہریوں کے جان، مال، دیگرحقوق کا تحفظ یقینی بنائیں، آئین کے تحت چلنے والی جمہوریت میں کوئی بھی قانون سے بالا تر نہیں، جان و مال کا تحفظ اور حق اجتماع کو ریگولیٹ کرنا ایگزیکٹو اتھارٹی کی ذمہ داری ہے۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ایگزیکٹو اتھارٹی میں وزیر داخلہ، سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر، آئی جی،ڈپٹی کمشنر اسلام آباد شامل ہیں، ایگزیکٹو اتھارٹی سیاسی جماعتوں کی درخواستوں پر غور کے وقت شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کا خیال رکھے، ایگزیکٹو اتھارٹی کے فیصلے سے شہریوں یا ان کی املاک کو پہنچنے والے نقصان کی ذمہ دار ایگزیکٹو اتھارٹی ہوگی۔
عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کے مطابق ڈی چوک میں جلسے کی کالوں سے شہریوں کی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں، پٹیشنر کے وکیل کے مطابق حکمران سیاستدانوں نے لوگوں کو تشدد پر ابھارنے کے بیانات دیے، وکیل نے دلائل دیے کہ شہریوں اور ان کی املاک کو نقصان پہنچنے کا شدید خطرہ ہے۔
Comments are closed.