سپریم کورٹ آف پاکستان کراچی رجسٹری میں سول ایوی ایشن کو الاٹ زمین کسی اور کو الاٹ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے ڈی جی سول ایوی ایشن پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ ایئر پورٹ پر بھی شادی ہال بنا لیں۔
دورانِ سماعت ڈی جی سول ایوی ایشن سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پیش ہوئے۔
عدالت نے ڈی جی سول ایوی ایشن سے استفسار کیا کہ پہلے والی زمین کا کیا کیا؟ جو اب پھر زمین لینا چاہتے ہیں، پہلے والی زمین پر شادی ہال چل رہے ہیں، کیا آپ کا کام شادی ہال چلانا ہے؟
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پورے کراچی ایئر پورٹ کو کھنڈر بنا دیا ہے، واحد آپ ہیں جو رات کو جہاز اڑاتے ہیں، کسی مہذب ملک میں ایسا نہیں ہوتا کہ رات کو جہاز اڑایا جائے۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ لوگ سو رہے ہوتے ہیں اور آپ کے جہاز ان کے سروں پر اڑ رہے ہوتے ہیں، کیا لوگوں کو سونا نہیں ہوتا؟ آپ نے لوگوں کو بھیڑ بکریاں سمجھا ہوا ہے۔
ڈی جی سول ایوی ایشن نے عدالتِ عظمیٰ کو بتایا کہ 2 سروے ہوئے، 2 انٹریز کو ایف آئی نے تحقیقات کے بعد جعلی قرار دیا ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ 25، 30 سال سے یہ پھڈا چل رہا ہے۔
سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سندھ نے کہا کہ ہم اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔
جسٹس قاضی امین نے کہا کہ کیا دیکھ رہے ہیں؟ ایف آئی اے نے کہا ہے کہ جعلی انٹریز ہیں، پکڑیں، لوگوں کو اندر کریں۔
ڈی جی سول ایوی ایشن نے بتایا کہ جعل سازی ہوئی ہے، اس میں ہمارے لوگ بھی ملوث ہیں۔
Comments are closed.