پرنس فلپ کی آخری رسومات میں شامل لینڈ روور اور بینٹلے کے علاوہ ديگر اشیا کیا کیا ہیں؟
- جسٹن پارکنسن
- بی بی سی نیوز
ملکہ برطانیہ کے شوہر ڈیوک آف ایڈنبرا کی آخری رسومات سنیچر کو ادا کی جا رہی ہیں۔
ڈیوک آف ایڈنبرا کی آخری رسومات کو شاہی خاندان کی روایات کے تحت ادا کیے جانے کے لیے ہر چھوٹی سی چھوٹی چیز کو بھی انتہائی اہمیت دی جا رہی ہے۔
دوسرے تمام لوگوں کی طرح شاہی امور پر نگاہ رکھنے والوں کے لیے بھی کچھ چیزوں کی وضاحت ضروری ہے۔
1۔ شہزادہ فلپ کے تابوت کے لیے لینڈ روور
یہ ایک مضبوط گاڑی ہے اور یہ برطانوی فوج کی عملی طور پر ایک اہم گاڑی سمجھی جاتی ہے جبکہ کئی دہائیوں سے یہ ڈیوک کی پسندیدہ گاڑی بھی رہی ہے۔ لہذا جب ان کی آخری رسومات کی منصوبہ بندی کرنے کی بات آئی تو لینڈ روور ہی واحد پسند قرار پائی۔
ڈیوک نے لینڈ روور کے اس مخصوص ماڈل ڈیفینڈر ٹی ڈی پانچ 130 (Defender TD5) میں تبدیلی کر نے میں اپنے 16 سال لگا دیے۔ یہ مخصوص ماڈل کمپنی کے سولیہل فیکٹری میں سنہ 2003 میں تیار کیا گیا تھا۔ جب وہ 82 سال کے ہوئے تو انھوں نے پہلی بار اس گاڑی کو اپنے تابوت بردار کے طور پر استعمال کرنے کے لیے اس میں اپنی نگرانی میں تبدیلیاں کروائیں اور سنہ 2019 میں جب وہ 98 سال کے ہوئے تو انھوں نے اس میں آخری تبدیلی کرائی تھی۔
،تصویر کا ذریعہPA Media
ڈیوک کی درخواست پر اس کارآمد گاڑی کو فوجی سبز رنگ میں دوبارہ رنگا گیا تھا اور انھوں نے اپنے تابوت کے لیے اوپن ٹاپ ریئر کے ساتھ ساتھ اس کو محفوظ رکھنے کے لیے جگہ جگہ ‘اسٹاپس’ بھی تیار کرائے تھے۔
یہ بھی پڑھیے
جنازے کے جلوس میں بھاری بھرکم گاڑی کا سینٹ جارج چیپل کی جانب آہستہ آہستہ چلنا ایک ایسا منظر ہوگا جو کہ پچھلے شاہی جنازوں کے برعکس نظر آئے گا جہاں روایتی طور پر ایک سنجیدہ پتلی سے جنازہ بردار گاڑی سوگواروں کے درمیان سے گزرتی تھی۔
گذشتہ برسوں میں یہ بات بڑے پیمانے پر منظر عام پر آتی رہی ہے کہ اپنے جنازے کی تیاریوں کے انتظامات پر اظہار خیال کرتے ہوئے شہزادہ فلپ نے ایک بار ملکہ سے مذاقاً کہا تھا: ‘بس مجھے لینڈ روور کے پیچھے رکھ کر ونڈسر پہنچا دینا۔’ بہرحال کووڈ کی پابندیوں کا مطلب یہ ہے کہ سنیچر کے روز وسطی لندن سے ونڈسر تک کوئی جلوس نہیں ہوگا جہاں وہ پہلے ہی سے آرام فرما ہیں اور اس طرح ان کی خواہش کا دوسرا حصہ از خود پورا ہو جاتا ہے۔
2۔ شاہی بینٹلی کار
جہاں شاہی خاندان کے بہت سارے افراد لینڈروور کے پیچھے جنازے کے جلوس میں چلیں گے وہیں ملکہ بالکل مختلف گاڑی یعنی بینٹلی اسٹیٹ لیموزین میں سفر کریں گی۔
یہ گاڑی عام طور پر اسٹیٹ بینٹلی کے نام سے جانی جاتی ہے لیکن اسے سنہ 2002 میں ہر میجسٹی یعنی ملکہ عالی جاہ کی گولڈن جوبلی کے موقع پر ان کے حضور پیش کیا گیا تھا۔
اس کے پچھلے دروازے کا ڈیزائن اس طرح ہے کہ ملکہ گاڑی سے اترنے سے قبل باوقار انداز میں پوری طرح کھڑی ہو سکیں اور شاہی دوروں پر وقار انداز سے باہر نکلنے کو یقینی بنایا جا سکے۔
بینٹلی کار بنانے والی کمپنی کے مطابق اس کار کی تیاری میں ملکہ اور ڈیوک کی جانب سے دو برسوں تک ‘مستقل طور پر’ انھیں ہدایات ملتی رہیں۔
یہ گاڑی بلٹ پروف اور ایئر ٹائیٹ ہے تاکہ اس کے ڈرائیور اور مسافر محفوظ رہیں اس کے ساتھ اس کے پیچھے کے حصے میں اوپیک پینلز ہیں تاکہ بوقت ضرورت خلوت کی سہولت ہو۔ گاڑی کے بیرونی حصے کو شاہی رنگوں میں پینٹ کیا گیا ہے جبکہ دونوں جانب کنارے پر سرخی مائل رنگ چڑھائے گئے ہیں۔
لیموزین 130 میل فی گھنٹے (یا 209 کلومیٹر فی گھنٹہ) کی رفتار سے سفر کر سکتی ہے اور پنکچر کے خطرے کو کم کرنے کے لیے اس کے ٹائروں کو مزید مضبوط کیا گیا ہے۔
لیکن سنیچر کے روز ونڈسر کیسل کے میدان مین اسے صرف چند سو گز کا فاصلہ طے کرنا ہے اور وہ بھی پیدل چلنے کی رفتار سے۔
رایل والٹ
3۔ رائل والٹ
ڈیوک کو ونڈسر کے کوائر آف سینٹ جارج چیپل کے والٹ میں رکھا جائے گا، جہاں آخری رسومات ادا کی جائيں گی۔ ڈیوک کی ہدایت کے مطابق جیسے ہی ان کے تابوت کو اس والٹ میں اتارا جائے گا اس وقت بحریہ کے مسلح ہونے کی منادی ‘ایکشن سٹیشن’ کی دھن بجائی جائے گی۔
چیپل کے مختلف حصوں میں تقریباً 44 شاہی افراد کو دفن کیا گیا ہے، ان میں ہینری ہشتم بھی شامل ہیں جن کا سنہ 1547 میں انتقال ہوا تھا۔ چارلس اول، جن کا سنہ 1649 میں سر قلم کیا گیا تھا، وہ بھی وہیں ہیں۔ ان کے علاوہ 18ویں سے 20 صدی کے دوران گزرنے والے بادشاہ جارج سوئم، جارج چہارم ہیں اور جارج پنجم بھی وہیں مدفون ہیں۔
ملکہ کی چھوٹی بہن شہزادی مارگریٹ جن کا سنہ 2002 میں 71 سال کی عمر میں انتقال ہوا ان کی آخری رسومات وہیں ادا کی گئیں اور ان کی راکھ کو ابتدائی طور پر رائل والٹ میں ہی رکھا گیا تھا۔ لیکن محض چند ہفتوں بعد ان کی والدہ یعنی رانی ماں کے انتقال کے بعد انھیں کنگ جارج ششم میموریل چیپل میں منتقل کردیا گیا – جو سینٹ جارج چیپل کا ہی ایک حصہ ہے۔ رانی ماں کو ان کے شوہر کنگ جارج ششم کے پہلو میں سپرد خاک کیا گیا۔
وہ حال ہی میں انتقال کرنے والے شہزادہ فلپ کی واحد رشتہ دار نہیں جنھیں پہلے والٹ میں رکھا گیا پھر وہاں سے منتقل کر دیا گیا۔ ان کی والدہ شہزادی ایلس کا سنہ 1969 میں انتقال ہوا اور ان کے تابوت کو سنہ 1988 تک رائل والٹ میں رکھا گیا۔ انھوں نے اپنی حیات میں جو خواہش ظاہر کی تھی اس کے مطابق ان کی باقیات کو یروشلم منتقل کردیا گیا۔
گارٹر کنگ آف آرمز کے طور پر (بائیں سے) سر کانریڈ سوان اور تھامس ووڈکاک
4۔ گارٹر کنگ آف آرمز
ڈیوک کے تابوت کو رائل والٹ میں اتارنے کے بعد گارٹر کنگ آف آرمز (یعنی وہ جو پرچم لہرانے، تقاریب اور ہیرالڈری یعنی حسب نسب یا نقابت کے معاملات پر بادشاہ کو مشورہ دیتا ہے) ڈیوک آف ایڈنبرا کے ‘اسٹائلز اور ٹائٹلز’ کا باضابطہ اعلان کریں گے۔
اس کا مطلب ہے کہ وہ ڈیوک کے مکمل القاب کو پڑھیں گے جو کہ 133 الفاظ پر مشتمل ہے، اس میں ارل آف میریئنتھ اور بیرن گرین وچ کے القاب کو بھی شامل کیا جائے گا، اور اس میں ان کے لیے انداز تخاطب کا ذکر بھی ہوگا۔ ان کے مرکزی انداز تخاطب کے طور پر ‘یور رایل ہائینس’ یا واحد غائب کے طور پر ‘ہز رائل ہائینس’ کا استعمال کیا جائے گا۔
گارٹر کنگ آف آرمس نام کے لیے آرڈر آف گارٹر کا استعمال کرتے ہیں جسے ایڈورڈ سوم نے قائم کیا تھا اور یہ کنگ آرتھر کی داستانوں اور گول میز کے نائٹس یا بہادر سرداروں سے متاثر تھا۔
لیکن ان کی تنخواہیں شاہی شان و شوکت سے بہت دور ہیں۔ اس عہدے پر فائز موجودہ عہدیدار تھامس ووڈکاک کو ان کی کوششوں کے لیے سرکاری طور پر ایک سال میں 49.07 پاؤنڈ ادا کیے جاتے ہیں۔ اس عہدیدار کی تنخواہ جیمز اول نے اعلی سطح پر طے کی تھی لیکن سنہ 1830 کی دہائی میں ولیم چہارم نے اسے کم کردیا۔
منتخب ایوارڈز اور اعزازات کی نمائش
5۔ زینجیبار کا چمکدار ستارہ۔۔۔ اور دیگر تمغے
سینٹ جارج چیپل کے آلٹر پر نو کشن یا تکیے رکھے جائیں گے، جن میں ڈیوک کے حاصل کردہ تمغے اور دیگر اعزازات کی نمائش ہوگی۔ انھوں نے اپنی آخری رسومات کی تفصیلی منصوبہ بندیوں کے دوران بذات خود ان کا انتخاب کیا تھا۔
ریگالیہ یا شاہی نشان امتیاز میں زنجیبار کے چمکدار ستارہ، برونائی کے باوقار فیملی آرڈر، اور سنگاپور آرڈر آف درجا یوٹاما تیماسیکویئر شامل ہیں۔ انھیں کشن کے ساتھ واضح طور پر نظر آنے والے عام دھاگوں کے بجائے مچھلی کے تاروں سے سلوایا گیا ہے تاکہ وہ ظاہر نہ ہو۔
کہا جاتا ہے کہ ڈیوک کو 50 سے زائد ممالک سے ایوارڈز اور اعزازات ملے ہیں۔ چیپل میں ان سب کی نمائش کے لیے اتنی جگہ نہیں ہے۔
سیپٹ جارج چیپل
6- مددگار، خدام اور اور محافظ
شاہی خاندان کے اراکین جن میں ملکہ کے چار بچے، دی ڈیوک آف کیمبرج اور ڈیوک آف سسیکس شامل ہیں وہ آہستہ روی کے ساتھ جنازے کے ساتھ ہوں اور ان کے پیچھے شاہی گھرانے کے لوگ چل رہے ہوں گے۔ ان میں ونڈسر کیسل کے ملازمین میں ڈیوک کے سب سے قریبی دو مددگار، دو خدام شامل ہوں گے جو ان کی خواب گاہوں میں خدمات انجام دیتے ہیں اور ان کے کھانے پینے، کپڑے پہننے وغیرہ کے خیال کے ساتھ اس بات کا بھی خیال رکھتے ہیں کہ انھیں پریشان نہ کیا جائے۔
ذاتی حفاظت پر تعینات افسر اور ڈیوک کے نجی سیکرٹری جو ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے ان کا دایاں ہاتھ تصور کیے جاتے ہیں بریگیڈیئر بیکویل بھی ان کے جنازے کے ہمراہ ہوں گے۔
Comments are closed.