ڈیوک آف ایڈنبرا کی موت: شہزادہ فلپ کی آخری رسومات کیسے ادا کی جائیں گی؟
ملکہ الزبتھ دوئم کے شوہر، شہزادہ فلپ کا گذشتہ روز جمعہ کو 99 سال میں انتقال ہو گیا اور اس کے بعد ان کی آخری رسومات کی تیاریاں کی جا رہی ہیں جن کا اعلان آنے والے دنوں میں کیا جائے گا لیکن توقع ہے کہ عام طور پر ایک بادشاہ کی موت پر ہونے والی بڑی ریاستی تقریب کے بجائے ایک رسمی تقریب ادا کی جائے گی۔
برطانیہ کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ شہزادہ فلپ کی تدفین کے ایک روز بعد برطانوی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے تک تمام سرکاری عمارتوں پر یونین اور قومی پرچم نصف بلندی پر لہرائیں گے۔ ان شاہی عمارتوں پر جہاں ملکہ رہائش پزیر نہیں ہیں وہاں بھی نصف مستول پر بھی یونین پرچم لہرائيں گے۔
البتہ جس شاہی عمارت میں ملکہ خود موجود ہوں، وہاں بادشاہت کی خود مختاری اور تسلسل کی نمائندگی کرنے والا رائل سٹینڈرڈ یعنی شاہی نشان کبھی بھی نصف مستول پر نہیں بلکہ پورے مستول پر لہرایا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
روایت کے مطابق بعض سرکاری عمارتوں پر برطانوی پرچم نصف مستول پر لہرائے گا
آگے کیا ہوگا؟
ڈیوک آف ایڈنبرا شہزادہ فلپ کے اعزاز میں سنیچر کے روز برطانیہ کے معیاری وقت کے مطابق 12 بجے توپوں کی سلامی دی جائے گی۔
برطانیہ اور جبرالٹر کے مختلف مقامات پر ہر منٹ ایک راؤنڈ کی فائرنگ ہوگی جس میں ہر راؤنڈ میں 41 گولیاں فائر کی جائيں گی اور یہ سلسلہ 40 منٹ تک جاری رہے گا۔
ایچ ایم ایس ڈائمنڈ اور ایچ ایم ایس مونٹروز سمیت سمندر میں تعینات رائل بحریہ کے جہاز سے بھی ڈیوک کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے بندوق کی سلامی دی جائے۔
واضح رہے کہ ڈیوک آف ایڈنبرا شہزادہ فلپ نے دوسری جنگ عظیم کے دوران بحریہ کے افسر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور دیگر خطابات کے ساتھ وہ لارڈ ہائی ایڈمرل کے عہدے پر بھی فائز رہے۔
پرنس فلپ کے احترام میں انگلینڈ، سکاٹ لینڈ اور ویلز کی اہم سیاسی جماعتوں نے اگلے ماہ کے انتخابات کے لیے اپنی انتخابی مہم معطل کردی ہے۔ اس کے علاوہ ہاؤس آف کامنز کا اجلاس سوموار کو ہوگا جہاں رکن پارلیمان ڈیوک پر خراج تحسین پیش کریں گے۔
ان مقامات کی نشاندہی جہاں بندوق سے فائر کرکے سلامی دی جائے گی
عوام کس طرح خراج عقیدت ادا کرسکتے ہیں؟
انگلینڈ میں کورونا وائرس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر اجتماعات پر عائد پابندیوں کا مطلب ہے جنازے کے لیے بہت پہلے سے طے شدہ منصوبوں اور خود آخری رسومات میں ترمیم کی گئی ہے۔
عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ صحت عامہ کے مشوروں کے مطابق تدفین کے کسی بھی پروگرام میں شرکت کی کوشش نہ کریں۔
شاہی خاندان نے بھی لوگوں سے شاہی رہائش گاہوں پر پھول اور خراج تحسین نہ چھوڑنے کی بات کہی ہے۔
رائل فیملی کی ویب سائٹ پر عوام کے اراکین سے کہاگیا ہے کہ وہ ڈیوک آف ایڈنبرا شہزادہ فلپ کی یاد میں خراج عقیدت کے طور پر پھولوں کا گلدستہ پیش کرنے کے بجائے کسی خیراتی ادارے کو چندہ دینے پر غور کریں۔ عوام کی جانب سے ڈیوک آف ایڈنبرا شہزادہ فلپ کو ذاتی خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ایک آن لائن تعزیتی بک بھی دستیاب ہے۔
ڈیوک آف ایڈنبرا شہزادہ فلپ کی موت کا اعلان کرتے ہوئے بکنگھم پیلس کے باہر آویزاں ہونے والے کتبے کو بعد میں ان خدشات کےتحت ہٹا دیا گیا ہے
ڈیوک آف ایڈنبرا شہزادہ کی موت کا اعلان کرتے ہوئے بکنگھم پیلس کے باہر آویزاں ہونے والے کتبے کو بعد میں ان خدشات کےتحت ہٹا دیا گیا ہے کہ یہ ہجوم کو راغب کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔
تاہم لوگوں نے ایسا نہ کرنے کی درخواستوں کے باوجود محل کے باہر اور ونڈزر کیسل کے باہر پھول، کارڈ اور نذرانہ عقیدت کی نشانیاں رکھنی شروع کر دی ہیں۔
کیا شہزادہ فلپ کو ریاست میں دیدار کے لیے رکھا جائے گا؟
بتایا جاتا ہے کہ شہزادہ فلپ نےاپنے جنازے میں کم سے کم ہنگامے کی درخواست کی تھی اور اس لیے ان کے جسد خاکی کو دیدار کے لیے سٹیٹ میں نہیں رکھاجائے گا جہاں سے عوام ان کا دیدار کر سکیں۔ اس کے بجائے انھیں ونڈسر کیسل میں رکھا جائے گا۔
ریاست میں رکھنے کا یہ اعزاز آخری تین خود مختار شاہی شخصیتوں کو دیا گیا تھا جن میں ملکہ برطانیہ کی والدہ بھی شامل تھیں اور سنہ 2002 میں وسطی لندن کے ویسٹ منسٹر ہال میں ایک اندازے کے مطابق ان کے دیدار کے لیے دو لاکھ افراد نے تین دنوں سے زیادہ عرصے تک ان کے اعزاز میں قطاریں لگائیں۔
پرنسس آف ویلز یعنی شہزادی ڈیانا کی بھی آخری رسومات شاہی انداز میں کی گئی تھی اگر چہ اس وقت تک وہ ’ہر رائل ہائینس‘ نہیں رہی تھیں۔
لیکن ریاستی تقریبات کے انتظام و انصرام میں مدد کرنے والے ادارے کالج آف آرمز کا کہنا ہے کہ ڈیوک آف ایڈنبرا شہزادہ کی آخری رسومات ‘رواج کے مطابق اور ہز رائل ہائینس کی خواہش کے مطابق ہوں گی۔’
توقع کی جاتی ہے کہ ان تقریبات میں ڈیوک کے اپنے ذاتی شاہی نشان کو پیش کیا جائے گا۔
یہ پرچم ان کے یونانی ورثے سے لے کر برطانوی القاب تک ان کی زندگی کے عناصر کی نمائندگی کرتا ہے۔
جب ڈیوک نے سنہ 1946 میں اس وقت کی شہزادی الزبتھ سے منگنی کی تو انھوں نے اپنے یونانی لقب کو ترک کردیا اور برطانوی شہری بن گئے، اور انھوں نے اپنی والدہ کا انگریزی نام ماؤنٹ بیٹن اپنا لیا۔
اس لیے ماؤنٹ بیٹن فیملی کی نمائندگی ان کے اپنے شاہی نشان کے ساتھ ہے اور اس کے ساتھ ایڈنبرا شہر کے قلعے کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔ جب انھوں نے شادی کی تو وہ ایڈنبرگ کے ڈیوک بن گئے۔
جنازے میں کون کون شریک ہوں گا؟
ڈیوک آف ایڈنبرا شہزادہ فلپ کی موت کے بعد کئی دنوں تک جاری رہنے والی تقریبات جو کہ فورتھ برج کے کوڈ نام سے موسوم ہے، پرانے منصوبے کے تحت ہزاروں افراد کی لندن اور ونڈسر میں جمع ہونے کی توقع کی جاسکتی تھی یہاں تک کہ کچھ لوگ فوجی جلوس کو دیکھنے کے لیے نمایاں مقام پر خیمہ زن بھی ہو سکتے تھے۔
ہزاروں پولیس افسران کے ساتھ مسلح افواج کے سیکڑوں ارکان بھی ڈیوک کے اعزاز میں سڑکوں پر قطار باندھے کھڑے ہوتے، تاکہ ہجوم کو قابو میں رکھا جاسکے۔
لیکن جب سے وبائی امراض کا آغاز ہوا منتظمین ہنگامی منصوبوں پر کام کر رہے ہیں جس میں ڈیوک آف ایڈنبرا شہزادہ فلپ کی موت کی صورت میں بڑے پیمانے پر اجتماعات سے گریز ہوگا۔
کہا جاتا ہے کہ ملکہ اب موجودہ حکومت کے مشوروں اور سماجی دوری کے رہنما خطوط کی روشنی میں آخری رسومات اور رسمی منصوبوں میں تبدیلیوں پر غور کر رہی ہیں۔
یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے آخری رسومات کے دن کہ ان کے تابوت کو ادائیگی رسم کے لیے کچھ فاصلے پر موجود سینٹ جارج چیپل لے جایا جائے گا۔
انگلینڈ میں کورونا وائرس کی وجہ سے عائد پابندیوں کا مطلب ہے کہ صرف 30 افراد کو ہی شرکت کی اجازت ہوگی اور وہ بھی سماجی فاصلوں کا خیال کرتے ہوئے اس صورت میں کہ وہ ایک ساتھ نہ رہتے ہوں۔
مدعو کیے جانے والے مہمانوں یا کنبہ کے افراد کی تفصیلات کا ابھی اعلان کیا جانا باقی ہے۔
تاہم پریس ایسوسی ایشن کے مطابق پرنس ہیری کی وہاں موجودگی کا امکان ہے۔ ڈیوک آف سسیکس امریکہ میں ڈچس آف سسیکس کے ساتھ رہائش پذیر ہیں اور وہ گذشتہ سال سینیئر شاہی عہدے سے دست بردار ہونے کے بعد سے برطانیہ واپس نہیں آئے ہیں۔
چیپل کے رائل والٹ میں شاہوں، رانیوں، شہزادوں اور شہزادیوں کا دخل ہے۔
حال ہی میں سینٹ جارج چیپل میں خاندانی جشن کا منظر سامنے آیا تھا جب سنہ 2018 میں شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل اور شہزادی یوجینی اور جیک بروکس بینک کی شادیوں کی تقریب ادا کی گئی تھی۔
Comments are closed.