جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ 2017 کی جعلی مردم شماری کو ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی نے وفاقی کابینہ میں منظوری دے کر کراچی کے عوام کی پیٹھ پر چھرا گھونپا تھا ، جماعت اسلامی نے اس وقت جعلی مردم شماری کی منظوری کے موقع پر بھی آواز اٹھائی تھی۔
گورنر ہاؤس کے سامنے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جس وقت ڈیجیٹل مردم شماری کا آغاز ہوا اس وقت سب سے پہلے جماعت اسلامی نے آواز اٹھائی اور ڈیجیٹل مردم شماری میں ہونے والی بے ضابطگیوں کے حوالے سے آگاہ کیا، ماضی میں بھی جماعت اسلامی نے کراچی کی درست مردم شماری کے حوالے سے زبردست تحریک چلائی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے جعلی مردم شماری کی منظوری کے بعد ڈیجیٹل مردم شماری کے نام پر عوام کے ساتھ مذاق کیا جارہا ہے۔ ہم نے ڈیجیٹل مردم شماری کے حوالے سے واضح کہا تھا کہ موجودہ مردم شماری کے عمل کو صاف اور شفاف بنایا جائے، ہمارا واضح مطالبہ تھا کہ جو جہاں رہتا ہے اسے وہیں شمار کیا جائے ۔ این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کے وسائل تقسیم کیے جاتے ہیں۔
حافظ نعیم نے کہا کہ مردم شماری کی بنیاد پر صوبائی اسمبلی اور قومی اسمبلی اور بلدیاتی حلقوں میں نمائندگی رکھی جاتی ہے۔ مردم شماری کی بنیاد پر کراچی میں رہنے والے نوجوانوں کو ملازمتیں دی جاتی ہیں۔ ملازمتوں کے حوالے سے دیہی ملازمتوں کا کوٹہ زیادہ ہے اور شہری ملازمتوں کا کوٹہ کم ہے۔ پیپلز پارٹی مردم شماری کے حوالے سے سوائے زبانی جمع خرچ کے کچھ نہیں کرتی اور دوسری جماعتوں کے ساتھ مل کر کراچی کی آبادی کو کم کرکے وسائل پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے 7 دن قبل کہا کہ مردم شماری پر اعتراضات غلط ہیں۔ ہم حیران ہیں کہ کس کے کہنے پر ایم کیو ایم اس طرح کے بیانات دے رہی ہے اور عوام کو گمراہ کررہی ہے۔ موجودہ مردم شماری میں کراچی کے شہری کو یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ جل تعداد جان سکے۔ ڈیجیٹل مردم شماری کے نام پر کراچی کے عوام کے ساتھ ظلم و زیادتی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی کی اسٹیک ہولڈرز جماعتوں پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے جو مردم شماری کی مکمل مانیٹرنگ کرے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ کراچی کی آبادی کو کم گن کر کراچی کے وسائل پر قبضہ کرنے کی سازش ہورہی ہے اور اس سازش میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم دونو شامل ہے۔ ادارہ شماریات کے زمہ داران بتائیں کہ عوام کو اختیار کیوں نہیں دیا جارہا کہ وہ جل تعداد پتا کرسکے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ممبران اپنی اپنی اسمبلی میں کراچی کے مسئلے پر آوا اٹھائیں۔ ہم کسی صورت میں بھی جعلی مردم شماری قبول نہیں کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہر میں اس وقت معاشی بدترین حالات ہیں۔ معیشت کو کنٹرول کرنے والا کوئی ادارہ نظر نہیں آرہا۔ شہر میں محرومیوں کا نظام اسٹریٹ کرائمز، چوری اور ڈکیتیوں می اضافہ ہورہا ہے ۔76 سال سے فوج اور جنرلز،وائٹ کالر کرمنل ہم پر مسلط ہے۔
اس موقع پر نائب امراء کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی محمد اسحاق خان، عبد الوہاب، انجینئر سلیم اظہر، ڈپٹی سکریٹریز کراچی یونس بارائی، راشد قریشی،عبد الرحمن فدا، الخدمت کے قاضی صدر الدین، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ودیگر بھی موجود تھے۔
Comments are closed.