وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ میں نے ڈھائی ماہ جیل کے اس سیل میں گزارے جہاں سزائے موت کے قیدی رہتے ہیں، اپنے ضلع میں اسپورٹس کمپلیکس بنانے کے جرم میں سزا کاٹنا پڑی۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ آج کل معلومات تک رسائی بہت آسان ہے، دنیا سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں ترقی کرر ہی ہے۔
احسن اقبال کا کہنا ہے کہ معاشرے کے لیے چیلنج ہے کہ وہ بدلتی دنیا کے ساتھ کیسے ترقی کرتا ہے، ممالک اس وقت پیچھے رہ جاتے ہیں جب وہ بدلتی دنیا کے ساتھ نہیں چلتے۔
انہوں نے کہا کہ چین نے اپنے ملک سے غربت کا خاتمہ کر کے ترقی کی طرف سفر شروع کیا، اگر کوئی معاشرہ وقت کے ساتھ نہیں بدلے گا تو وہ دنیا میں پیچھے رہ جائے گا۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی کے میدان میں مطلوبہ پیش رفت وقت کی ضرورت ہے، 2013 میں جب حکومت میں آئے ملک کے پاس 16 سے 18 گھنٹے کی بجلی نہیں تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ 2013 میں جب حکومت میں آئے کوئی دن ایسا نہیں گزرتا تھا جب خودکش دھماکا نہ ہو، کراچی شہریوں کے لیے غیرمحفوظ تھا، کوئی سرمایہ کار پاکستان آنے کو تیار نہ تھا، 3 سے 4 سال کے دوران ہم نے یہ سب تبدیل کیا تھا۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان 2030 تک 20ویں طاقتور معیشت بننے جا رہا تھا، 2013 میں جب حکومت میں آئے تو ہم نے 4 سال میں 11 ہزار میگاواٹ کا اضافہ کیا، تین سال کے اندر سی پیک کے ذریعے 29 بلین ڈالرز کی سرمایہ کاری لائی گئی۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم نے کر کے دکھایا کہ پاکستان کے پاس ترقی کی صلاحیت موجود ہے، 2018 کے بعد سے پھر صورتحال تبدیل ہوئی، گورننس اپوزیشن پر الزام تراشی کے بارے میں نہیں ہے۔
Comments are closed.