اسٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر مرتضیٰ سید کو 30 سال پہلے کا من موہن سنگھ کا بجٹ یاد آگیا۔
ایک بیان میں مرتضیٰ سید نے 30 سال پہلے کے من موہن سنگھ کے بجٹ کی تعریف کر ڈالی۔
انہوں نے ساتھ ہی پاکستان کے نئے بجٹ کو من موہن سنگھ کے بجٹ سے یک سر مختلف قرار دے دیا۔
مرتضیٰ سید نے کہا کہ بجٹ کے ساتھ ہی من موہن سنگھ نے صاف بتایا تھا کہ معاشی بحران عارضی نہیں، اس سے نکلنے میں 3 سال لگیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ من موہن سنگھ نے ترقی کے اس ماڈل کو ناکام قرار دیا تھا، جس میں ملکی اور غیر ملکی قرضے بڑھتے جائیں۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ من موہن سنگھ نے ٹیکس رعایتیں، برآمدات پر سبسڈی، بےکار وزارتوں اور سرکاری اداروں پر حکومتی خرچے کم کیے اور بھارتی روپے کو لچک دار بنایا۔
انہوں نے کہا کہ نجی شعبے کو لائسنس راج اور تجارتی پابندیوں سے آزاد کیا، ان کی حکومت اگلا الیکشن ہار گئی لیکن بھارت کے معاشی معجزے کی بنیاد رکھ گئی۔
مرتضیٰ سید نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی پالیسی سازوں کےلیے بھی سبق ہے کہ سچ بولیں اور معاشی ماہرین پر بھروسہ رکھیں اور دنیا سے جُڑ جائیں۔
Comments are closed.