ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی سردار دوست محمد مزاری کی رولنگ کے خلاف چوہدری پرویز الہٰی کی درخواست پر سماعت شروع ہوگی۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ سماعت کر رہا ہے، جس میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر بھی شامل ہیں۔
ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری کے وکیل عرفان قادر سپریم کورٹ پہنچ گئے جبکہ پرویز الہٰی کی طرف سے وکیل علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، کمرۂ عدالت نمبر ایک کے باہر بھی پولیس تعینات کی گئی، اس کمرے میں صرف کیس کے فریقین داخل ہو سکتے ہیں۔
میڈیا سے رجسٹرڈ بیٹ رپورٹرز کو بھی کمرۂ عدالت نمبر ایک میں داخلے کی اجازت ہے، سپریم کورٹ کے روم نمبر 6 اور 7 میں اسپیکرز کے ذریعے عدالتی کارروائی سنی جا سکے گی۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا ذاتی سیکیورٹی اسٹاف سپریم کورٹ پہنچ گیا اور وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ کا سیکیورٹی اسٹاف بھی سپریم کورٹ آ گیا ہے۔
سپریم کورٹ میں پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ سے متعلق اہم کیس کی سماعت میں آج بڑے سیاسی رہنما سماعت کے دوران موجود ہیں۔
پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی، اسد عمر، فواد چوہدری، شیریں مزاری، عمر ایوب، بابر اعوان، پرویز خٹک اور عامر کیانی سپریم کورٹ میں موجود ہیں۔
حکمراں اتحاد کے بلاول بھٹو زرداری، مولانا فضل الرحمٰن، مولانا اسد، خالد مقبول صدیقی اور امیر حیدر ہوتی بھی سپریم کورٹ میں موجود ہیں۔
اختر مینگل، اسلم بھوتانی، ن لیگ کے شاہد خاقان عباسی، خرم دستگیر، رانا ثناء اللّٰہ، اعظم نذیر تارڑ، احسن اقبال، سعد رفیق اور امیر مقام بھی سپریم کورٹ آئے ہیں۔
ایاز صادق، عطاء تارڑ، ملک احمد خان، ق لیگ کے چوہدری شجاعت، سالک حسین اور طارق بشیر چیمہ بھی عدالت میں موجود ہیں۔
سپریم کورٹ بار کے صدر احسن بھون کا کہنا ہے کہ ملک کو موجودہ انتشار سے بچانے کے لیے فل کورٹ بیٹھنا چاہیے، یہ فیصلہ سسٹم کے لیے ہے، آئین کی پاسداری کے لیے ہے، اس معاملے کو فل کورٹ میں ہی سیٹل ہونا ہیے۔
احسن بھون نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو آن بورڈ ہونا چاہیے، یہ کسی شخص یا پارٹی کا معاملہ نہیں، ریاست کا معاملہ ہے۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک سپریم کورٹ پہنچ گئے
فاروق ایچ نائیک نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 184 کے نیچے عدالت کو اختیار ہے کہ وہ ایسا کیس سن سکتے ہیں،ہم نے عدالت میں درخواست دی کہ بطور پارٹی ہمیں سنا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بھی متاثر ہونے والی جماعت ہیں ہمیں بھی سنا جائے،جو بھی فیصلہ آئے قانون آئین کی رو کے مطابق ہو۔
فاروق نائیک کاکہنا ہے کہ جو بھی تشریح کی جائے گی اس میں باہرسے کوئی چیز داخل نہیں کی جاسکتی،ہمیں بھی پارٹی بنایا جائے اس کی بھی درخواست دی تھی،آج سنوائی ہے۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما محمد زبیر نے کہا کہ پلان اے اگر کامیاب ہو جاتا ہے تو ملک آگے بڑھے گا، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ اور حمزہ شہباز وزیر اعلیٰ رہے تو معاملات ٹھیک چلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پلان بی تب آتا ہے جب پلان اے ناکام ہو جاتا ہے، مسلم لیگ ن نے کوئی نا کوئی پلان بی بھی تشکیل دے رکھا ہوگا، عمران خان کو چاہیے اب سکون کرے، جس کے ووٹ زیادہ ہیں اسے حکومت کرنے دیں۔
ق لیگ کے رہنما مونس الہٰی نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم عدالت میں حاضر ہوئے ہیں، اس وقت میرے ساتھ 9 ایم پی ایز موجود ہیں، یہ گواہی دینے آئے ہیں کہ انہیں نا تحریری اور نا زبانی ہدایت ملی۔
مونس الہٰی کا کہنا ہے کہ پرویز الہٰی لاہور میں ہیں جو وڈیو لنک پر موجود ہوں گے، چوہدری سالک کی بہن بھی ہمارے ساتھ ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ چوہدری شجاعت کی بیٹی ایم پی اے ہیں، وہ ساتھ والے گھر میں رہتی ہیں لیکن ان کو بھی اس متعلق کوئی ہدایت نہیں ملیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام نے پنجاب میں وزیرِ اعلیٰ کے انتخاب پر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف کیس میں فریق بننے کی درخواست دائر کر دی۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ چیف جسٹس موجودہ کیس میں ابہامات دور کرنے کے لیے فل کورٹ تشکیل دیں۔
Comments are closed.