ڈنمارک کے ایک فنکار کو میوزیم کو خالی کینوس دینا مہنگا پڑ گیا
،تصویر کا ذریعہGetty Images
- مصنف, الیکس اسمتھ
- عہدہ, بی بی سی نیوز
ڈنمارک کے ایک فنکار کو تب ایک میوزیم کو تقریباً 67 ہزار یوروز واپس کرنے کا حکم دیا گیا، جب اُنھوں نے ’ٹیک دی منی اینڈ رن‘ نامی منصوبے کے دوران میوزیم کو بنا پینٹنگ کے دو خالی کینوس فراہم کیے۔
البرگ کے کنسٹن میوزیم نے جینس ہاننگ کے لیے 2021 میں بینک نوٹوں کو دو آرٹ پیس میں استعمال کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔
اس کے بجائے، انھوں نے اس میوزیم کو خالی کینوس پیش کر دیا اور پھر ڈنمارک کے ایک مقامی میڈیا کو کہا ’ٹیک دی منی اینڈ رن‘ یعنی ’پیسے لو اور بھاگ نکلو۔‘
اب ڈنماک کی ایک عدالت نے انھیں نقد رقم واپس کرنے کا حکم دیا ہے لیکن اس میں کچھ اپنے اخراجات کے لیے وہ اپنے پاس رکھ سکتے ہیں۔
اس آرٹ پروجیکٹ کا مقصد ڈنمارک اور آسٹریا میں تنخواہوں سے متعلق صورتحال کو تخلیقی انداز میں بیان کرنا تھا۔
میوزیم نے آرٹسٹ سے تمام رقم یعنی ساڑھے 71 ہزار یورو کی واپسی کا مطالبہ کیا لیکن جینس ہاننگ نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔
اب ایک طویل قانونی جنگ کے بعد پیر کو کوپن ہیگن کی ایک عدالت نے 58 سالہ جینس ہاننگ کو میوزیم کو 67 ہزار یورو واپس کرنے کا حکم دیا۔
میوزیم کے ڈائریکٹر لاس اینڈرسن نے کہا کہ ’جب انھوں نے 2021 میں پہلی بار دو خالی کینوس کو دیکھا تو وہ زور سے ہنس پڑے تھے مگر پھر انھوں نے ان دونوں خالی فن پاروں کو عوام کو دکھانے کا فیصلہ کیا۔‘
،تصویر کا ذریعہGetty Images
میوزیم کے ڈائریکٹر لاس اینڈرسن نے 2021 میں بی بی سی کے نیوز ڈے پروگرام کو بتایا کہ ’ان کے ان فن پاروں نے نہ صرف مجھے بلکہ میرے میوزیم کے کارکنوں کو بھی پہلے تو ہلا کر رکھ دیا اور ہم ان ’آرٹ پیسز‘ کو دیکھ کر حیران رہ گئے مگر پھر ہم سب ہنس پڑے کیونکہ یہ واقعی بہت مضحکہ خیز تھا۔‘
عدالتی فیصلے کے بعد ہاننگ نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ وہ اب اس مقدمے کو مزید آگے نہیں لے جانا چاہتے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ میرے کام کے لیے اچھا رہا ہے لیکن یہ مجھے ایک غیر منظم صورتحال میں بھی ڈال دیتا ہے جہاں میں واقعی میں نہیں جانتا کہ کیا کرنا ہے۔‘
Comments are closed.