نگراں وزیر توانائی محمد علی نے کہا ہے کہ ڈسکوز سمیت پاور ڈویژن کے 14 اداروں کی نجکاری چاہتے ہیں، ورلڈ بینک سے بھی نجکاری سے متعلق بات ہوئی ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ اداروں کے لانگ ٹرم مینجمنٹ کنٹرول نجی تحویل میں دینے کی بھی تجویز ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ڈسکوز کو صوبوں کے حوالے کرنے کی بھی تجویز ہے، تینوں آپشنز منظوری کےلیے کابینہ میں لے کر جائیں گے۔ بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی مینجمنٹ تبدیل کرنے پر بھی کام ہو رہا ہے۔
اس دوران جب نگراں وزیر سے سوال کیا گیا کہ ان ڈسکوز کو کون لے گا؟ ان میں کئی تو نقصان میں جا رہی ہیں؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ جب کراچی الیکڑک کی نجکاری ہوئی تھی 40 فیصد نقصان تھا۔
محمد علی کا کہنا تھا کہ نجی شعبے سے بہتری آتی ہے۔ نجی شعبہ آئے، کمائے مگر ٹیکس پورا دے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی کے بین الاقوامی آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کو نہیں چھیڑ سکتے۔
پیٹرول کی قیمت سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قیمت ضرور کم ہو رہی ہے مگر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا 30 ستمبر کو ہی معلوم ہوگا۔
نگراں وزیر پیٹرولیم کا کہنا تھا کہ گیس سیکٹر میں سالانہ 350 ارب روپے کا نقصان ہے، گیس سیکٹر میں روزانہ کا نقصان تقریباً ایک ارب روپے ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گیس قیمتوں میں اضافے پر کام جاری ہے، 60 فیصد تک کے کم آمدن افراد کےلیے ماہانہ 500 روپے سے کم بوجھ ڈالیں گے جبکہ گیس قیمت کا غریب پر زیادہ بوجھ نہیں ڈالیں گے۔
Comments are closed.