ژاں پیئر ایڈمز: قریب 40 سال کوما میں رہنے کے بعد فرانس کے سابق فٹبال کی وفات
ژاں پیئر ایڈمز جنھوں نے فرانس کے لیے 22 کامیابیاں حاصل کیں۔
فرانس کے اپنے وقت کے عالمی شہرت یافتہ فٹبالر ژاں پیئر ایڈمز قریب 40 سال تک کوما کی حالت میں رہنے کے بعد 73 برس کی عمر میں وفات پا گئے ہیں۔
ایڈمز کو ان کے گھٹنے کی سرجری کے لیے سنہ 1982 میں ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ سرجری کے لیے انھیں بے ہوش کیا گیا لیکن بے ہوش کرنے والے اینستھیزیا کی زیادہ مقدار کی غلطی کی وجہ سے وہ دوبارہ کبھی ہوش میں نہ آئے۔
افریقہ کے ملک سینیگال میں پیدا ہونے والے اس کھلاڑی نے فرانس کے شہر نیس کی ٹیم کے لیے 140 میچز کھیلے۔ اس کے علاوہ وہ پیرس سینٹ جرمین (پی ایس جی) ٹیم کے بھی کھلاڑی رہے تھے۔
پی ایس جی نے ایک بیان میں کہا کہ ایڈمز نے ’اپنے ولولے، کرشماتی شخصیت اور کھیل کے تجربے کی وجہ سے بہت داد پائی۔‘
جبکہ نیس کی ٹیم نے ایڈمز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے مناکو کے لیے کھیلنے سے قبل سنہ 1972 سے لے کر 1976 تک فرانس کے لیے 22 کامیابیاں حاصل کی تھیں۔
ایڈمز نمز اولمپکس کے 84 اشتہارات میں آئے تھے۔ اس کمپنی نے ان کی موت پر انھیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ‘وہ اس موقع پر ان کے اہلِ خانہ اور دوستوں کو اپنی جانب سے دلی تعزیت بھیج رہے ہیں۔’
ایڈمز کا کوما میں جانے کا حادثہ
جس دن ایڈمز کے گھٹنے میں ایک زخمی ٹینڈم کو ہٹانے کے لیے آپریشن کیا جانا تھا، جو کہ ایک ٹریننگ کے دوران انھیں چوٹ لگنے کے دوران پیش آیا تھا، لیئن کے ہسپتال کا کافی عملہ ہڑتال پر تھا۔
اس کے باوجود بھی ڈاکٹروں نے ان کا آپریشن کیا۔ اُس وقت اینستھیزسٹ بیک وقت آٹھ مریضوں کو بے ہوش کرنے پر مامور تھے، جن میں ایک ایڈمز بھی تھے۔
ایڈمز کی اس وقت نگہداشت ہستال کے عملے کا ایک زیر تربیت ڈاکٹر کر رہا تھا۔ اس نے بعد میں بتایا کہ ’جس وقت مجھے (اُن کی نگہداشت کے کام پر) مامور کیا گیا تھا میں اُس وقت اس کام کا اہل نہیں تھا۔‘
یہ بھی پڑھیے
آپریشن سے پہلے اینیستھیزسٹ اور زیر تربیت ڈاکٹر سے کافی زیادہ غلطیاں ہوئیں جن کی وجہ سے ایڈمز کو دل کا دورہ پڑا اور خون رکنے کی وجہ سے اُن کے دماغ کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا۔
اِس اینیتھیزسٹ اور زیر تربیت کو سنہ 1990 کی دہائی میں قصوروار قرار دیا گیا اور سزائیں سنائی گئی تھیں۔ انھیں ایک ماہ کی معطل شدہ قید کی سزا سنائی گئی اور 750 یورو کا جرمانہ عائد کیا گیا۔
ایڈمز کو اس آپریشن کے پندرہ ماہ بعد ہسپتال سے فارغ کردیا گیا تھا۔ تب سے اُن کی بیوی، برناڈیٹ، نمز میں ان کی دیکھ بھال کر رہی تھیں۔
‘کمال کا لگاؤ’
بی بی سی ساؤتھ افریقہ کے سپورٹس کے نامہ نگار پیئر ایڈورڈز لکھتے ہیں کہ برناڈیٹ ایڈمز ایک کمال کی نفیس خاتون ہیں، مگر مضبوط آہنی اعصاب کی مالک ہیں جنھوں نے کوما میں پڑے ہوئے اپنے شوہر کی بگڑتی حالت کے باوجود اُن کی لائف سپورٹنگ مشین بند کرنے کا کبھی سوچا بھی نہیں۔
ان چار دہائیوں کے دوران وہ تقریباً روزانہ ژاں پیئر ایڈمز کا خیال رکھتی تھیں، ان کے کپڑے بدلتی تھیں، ان کے لیے کھانا تیار کرتی تھیں، اور ہر تہوار یا خاص موقع پر ان کے لیے تحفے لاتی تھیں۔ وہ ان سے اس دوران باتیں کرنا کبھی نہیں بھولتی تھیں۔
ظاہر ہے کہ ان کی بات جیت کے دوران اس عظیم شخصیت کی جانب سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں ہوتا تھا، تاہم اُن کی دیکھ بھال پر مامور نرسوں کا کہنا ہے کہ جب برناڈیٹ ایک دو روز کے لیے کہیں گئی ہوتی تھیں تو ایڈمز کا موڈ بدلا بدلا سا محسوس ہوتا تھا۔
اس کھلاڑی کی کھیل کی صلاحیتوں کو جرمنی کے معروف کھلاڑی فرانٹز بیکن بور نے ’بہت اعلیٰ‘ قرار دیتا تھا۔
ایڈورڈز لکھتے ہیں کہ ‘میں سنہ 2016 میں جنوبی فرانس میں ایڈمز کے گھر گیا جہاں برناڈیٹ نے بتایا تھا کہ ہسپتال نے اس حادثے پر کبھی معافی نہیں مانگی۔
’وہ ہر روز اس حادثے کے بارے میں سوچتی تھیں۔‘
Comments are closed.