
وزیراعظم کے سابق معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ تین اپریل کو اسپیکر کی رولنگ کو کالعدم قرار دینے کے علاوہ اسمبلی بحال کرنے کا اعلان کیا جائے۔
سابق معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تین اپریل کواسمبلی میں جو ہوا اس کی مثال نہیں ملتی، ڈپٹی اسپیکر کے اقدام سے عوام میں خوف پیدا ہوا۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ آئین ریاست اور عوام کے درمیان معاہدہ ہے، اعلیٰ سطح پر آئین کو پامال کیا جائے، اس کے پرخچے اڑا دیے جائیں تو ملک کا کیا بنےگا۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی ممتاز شخصیات نے اپنی آواز سپریم کورٹ تک پہنچائی، جو کچھ اسمبلی میں ہوا وہ آئین کے مطابق نہیں تھا، ووٹنگ نہیں ہونے دی گئی جس کے وقت پر بڑے اثرات ہیں، غلط اقدام سےاتنی بےچینی پیدا ہوئی کہ سپریم کورٹ کو نوٹس لینا پڑا۔
ظفر مرزا نے کہا کہ غیر قانونی اقدام کو ختم کرنا ضروری ہے، اب سول حکومتیں بھی آئین پامال کرنا شروع کر دیں تو آنے والے وقت میں نیا دروازہ کھل جائے گا، اب وقت آگیا ہےپاکستان میں نظریہ ضرورت کو ہمیشہ دفن کیا جائے۔
ڈاکٹر ظفر مرزا سمیت 140 اہم شخصیات نے چیف جسٹس کے نام خط میں کہا ہے کہ عدالت نظریہ ضرورت کو اب ہمیشہ کے لئے دفن کر دے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں تحریکِ عدم اعتماد مسترد ہونے پر لیے گئے ازخود نوٹس کی سماعت مکمل کر لی گئی اور فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے کہا ہے کہ آج شام ساڑھے 7 بجے فیصلہ سنائیں گے۔
اس سے قبل سپریم کورٹ میں حکومتی مؤقف کو بڑا دھچکا لگا، چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غلط قرار دے دیا۔
عدالتِ عظمیٰ میں اس وقت دلچسپ صورتِ حال پیدا ہو گئی جب اٹارنی جنرل ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کا دفاع کرنے سے دست بردار ہو گئے۔
وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد مسترد ہونے پر از خود نوٹس کیس کا فیصلہ آج ہی سُنایا جائے گا۔
Comments are closed.