کراچی کے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) کی سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر، تمغۂ امتیاز یافتہ ڈاکٹر سیمی جمالی 27 مئی کو انتقال کر گئیں، اُن کا کینسر سے متعلق دیا گیا ایک انٹرویو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔
ڈاکٹر سیمی جمالی کی جانب سے ایک پوڈ کاسٹ میں خود کو لاحق ہونے والے آنتوں کے کینسر سے متعلق بات کی گئی تھی۔
معروف صحافی وسیم بادامی نے سیمی جمالی کے ساتھ 6 ماہ قبل ریکارڈ کی گئی پوڈ کاسٹ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر دوبارہ شیئر کی ہے جس میں ڈاکٹر سیمی جمالی کو بہادری سے اپنی بیماری پر بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر سیمی کا اس پوڈ کاسٹ میں بتانا ہے کہ اُن میں 2020 کے رمضان میں کینسر کی تشخیص ہوئی تھی، 2020 میں پی آئی اے کا ایک طیارہ گر کر تباہ ہو گیا تھا، اُس دن وہ پیٹ میں تکلیف کی شکایت کے باوجود سارا دن ڈیوٹی پر رہیں۔
رات ساڑھے 12 بجے کے قریب اُنہیں وقت ملا کے وہ اپنے اس درد کا معائنہ کروا سکیں، اُنہوں نے اسکین کروایا تو معلوم ہوا کہ اُنہیں آنتوں کا کینسر ہے۔
ڈاکٹر سیمی جمالی کا بتانا تھا کہ اس سے قبل وہ خون کی کمی کا شکار تو رہیتی تھیں مگر انہوں نے اس پر کبھی زیادہ توجہ نہیں دی تھی، اُن کے ذہن میں یہی رہتا تھا کہ یہ بہت چھوٹی سی بات ہے، کچھ نہ کچھ کھا پی کر اس کمی کو دور کر لیا جائے گا۔
ڈاکٹر سیمی جمالی نے بتایا کہ 2020 میں جب اُن میں کینسر کی تشخیص ہوئی تو اس دوران کوویڈ19 کا دور چل رہا تھا، اُن کے شوہر اور اُن کی ایک قریبی دوست کورونا میں مبتلا تھیں۔
ڈاکٹر سیمی جمالی کا بتانا تھا کہ اُن کا ایک بیٹا بیرونِ ملک تھا جبکہ ایک گھر میں تھا، وہ خود کو کافی اکیلا محسوس کر رہی تھیں اور اس دوران اُن کی جاب اور کیمو تھیراپی بھی چل رہی تھی۔
سیمی جمالی نے اس موضوع پر بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ اُن کے خیال میں زندگی کا کوئی مقصد ہونا چاہیے۔
اس دوران انہوں نے اپنا علاج کرنے والے ’آنکالوجسٹ‘ ڈاکٹرز کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ سب ڈاکٹر کو ایسا ہونا چاہیے، ڈاکٹر میں حوصلہ، برداشت اور رواداری ہونی چاہیے۔
ڈاکٹر سیمی جمالی کا موت سے متعلق بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ موت کا ایک دن مقرر ہے، موت این نہ ایک دن سبھی کو آنی ہے، مجھے موت سے ڈر نہیں لگتا، انسان کو موت ایسی آئے کے بس آناً فاناً چلا جائے اور اگر موت شہادت کی آئے تو اس سے بڑی بات کیا ہو سکتی ہے۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر سیمی جمالی کو نومبر 2020ء میں آنتوں کے کینسر کی تشخیص ہوئی تھی، اس باوجود انہوں نے اپنی ملازمت جاری رکھی۔
واضح رہے کہ سیمی جمالی نے میڈیکل کے شعبے کو اپنی زندگی کے 34 سال دیئے، وہ عرصہ دراز سے علیل تھیں۔
حکومت پاکستان نے 23 مارچ 2018 میں انہیں تمغہ امتیاز سے نوازا۔
سیمی جمالی کو 2017 میں گورنر سندھ کی جانب سے ویمن اچیومنٹ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔
ڈاکٹر سیمی جمالی کو ڈبلیو ایچ او نے بھی کوویڈ کے دوران خدمات پر گلوبل ہیرو کا ایوارڈ دیا ہے۔
Comments are closed.