خیبر پختونخوا سے عام انتخابات میں حصہ لینے والی ڈاکٹر سویرا پرکاش نے بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے خود کو بونیر کی بیٹی اور حب الوطن پاکستانی قرار دے کر میزبان کو مایوس کردیا۔
پاکستان میں پہلی بار ہندو برادری سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون ڈاکٹر سویرا پرکاش ، جن کا تعلق خیبر پختونخوا کے شہر بونیر سے ہے، آئندہ عام انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔
انہوں نے حال ہی میں بھارتی نجی چینل کے میزبان سدھیر چوہدری کو انٹرویو دیا۔ دوران انٹرویو میزبان نے سوال کیا کہ کیا پاکستانی مسلم ووٹرز کبھی کسی ہندو خاتون کو ووٹ دیں گے ؟
میزبان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے مجھے اپنی پارٹی کی جانب سے تو توقع تھی کہ وہ مجھے سپورٹ کریں گے لیکن دیگر سیاسی جماعتوں اور عوام کی جانب سے بھی مجھے بہت مثبت ردعمل ملا ہے۔ میرے ساتھ کسی قسم کا امتیازی سلوک نہیں ہورہا بلکہ مجھے بحیثیت پختون سپورٹ کیا جارہا ہے۔ صرف یہ ہی نہیں مجھے ’بونیر کی بیٹی‘ کا خطاب بھی دیا ہے جو میرے لیے بہت قابل احترام ہے۔
خاتون امیدوار کا غیر متوقع جواب سن کر میزبان ہکا بکا رہ گئے اور انہیں کم تجربہ کار کہتے ہوئے اگلا سوال کیا کہ آپ کی عمر 25 برس کی ہے تو آپ کا تجزبہ بھی کم ہوگا اور آپ نے عوام کی خدمت بھی نہیں کی تو لوگ اتنا سپورٹ کیوں اور کیسے کر رہے ہیں؟
ڈاکٹر سویرا پرکاش نے تفصیل سے جواب دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کی ہمدردی ساتھ ہے، خاتون اور پھر اقلیت سے تعلق رکھنے والی خاتون کی حیثیت سے تصور کیا جاتا ہے کہ کمزور ہوں لیکن یہاں کے لوگ حوصلے پست کرنے کی بجائے حوصلہ بلند کرتے ہیں، اگر مجھ سے کوئی غلطی بھی ہوجائے تو حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور آگے بڑھاتے ہیں۔
اقلیت سے تعلق رکھنے والی خاتون امیدوار کے جوابات سننے کے بعد بھارتی میزبان ان کی حب الوطنی پر بھی سوال اٹھایا جس پر انہوں نے کرارا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں پیدا ہوئی ہوں اور یہاں پرورش پائی ہے، لوگوں کا جب اتنا پیار ملا ہے تو یہ میری ذمہ داری ہے کہ میں ان کی نمائندگی کروں، حب الوطن رہوں۔
بھارتی میزبان نے ڈاکٹر سویرا پرکاش کو ایک بار پھر اکسانے کی کوشش کرتے ہوئے ماضی کے انٹرویو کا ذکر کیا جس میں اقلیت سے تعلق رکھنے والے ایک سابق کھلاڑی نے کہا تھا کہ پاکستان میں ہندوں کے ساتھ امتیازی سلوک ہوتا ہے، کیا آپ اتفاق کرتی ہیں۔
میزبان کے سوال پر ڈاکٹر سویرا پرکاش نے ایک بار پھر انہیں دو ٹوک جواب دیتے ہوئے بتایا کہ وہ ان سے اتفاق نہیں کرتیں اور ان کا تجربہ دیگر ہندوں سے الگ ہے اور انہیں تو کیا ان کی کمیونیٹی میں کسی کے ساتھ پاکستان میں کہیں بھی امتیازی سلوک نہیں کیا گیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کا آئین تمام اقلیتی برادری کو برابر کے حقوق دیتا ہے، بس فریم ورک کی ضرورت ہے جس کے لیے میں انتخابات میں حصہ لے رہی ہوں۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر سویرا پرکاش نے 2022ء میں ایبٹ آباد انٹرنیشنل میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس مکمل کیا اور وہ بونیر میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) خواتین ونگ کی جنرل سیکرٹری بھی ہیں۔
Comments are closed.