ڈاکٹروں نے تشدد کی شکار بچی رضوانہ کے لیے 48 گھنٹے اہم قرار دے دیے ہیں۔
اسلام آباد میں سول جج کے گھر پر تشدد کا نشانہ بننے والی 14 سالہ رضوانہ جو لاہور کے جنرل اسپتال میں زیر علاج ہے، کی حالت بگڑ گئی ہے۔
رضوانہ کا علاج کرنے والے ڈاکٹر پروفیسر الفرید ظفر نے کہا ہے کہ بچی کی حالت بدستور تشویشناک ہے، جس کے لیے اگلے 48 گھنٹے اہم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پھیپھڑے میں انفیکشن اور کلاٹ کی وجہ سے سیچوریشن کم ہو رہی تھی۔
چیسٹ اسپیشلسٹ ڈاکٹر عرفان کے مطابق رضوانہ کے پھیپھڑے میں انفیکشن اور خون کے کلاٹ کا علاج کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خون کا انفیکشن پورے جسم کو متاثر کر رہا ہے، اسی لیے آکسیجن بار بار کم ہو رہی ہے، رضوانہ بہت کمزور ہوچکی ہے۔
اس موقع پر والدہ نے بچی رضوانہ کو زہر دیے جانے کا خدشہ بھی ظاہر کیا، جس کے بعد نمونے ٹیسٹ کےلیے لیبارٹری بھجوادیے گئے ہیں۔
میڈیکل بورڈ نے رضوانہ کے دل کا معائنہ کرنے کا بھی فیصلہ کیا جبکہ ماہر نفسیات بھی بچی کا معائنہ کر رہے ہیں۔
تشدد کا شکار بچی کی حالت 24 جولائی کو سامنے آئی تھی جب اسے جج کی اہلیہ نے والدین کے حوالے کیا۔
بچی کے والدین نے جج کی اہلیہ پر تشدد کا الزام لگایا، جب بچی کو اسپتال لایا گيا تو اس کے سر کے زخم میں کیڑے پڑ چکے تھے، دونوں بازو ٹوٹے ہوئے تھے۔
Comments are closed.