ٹیمپا: ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ انٹرنیٹ صارفین کا ڈیجیٹل ڈیٹا ممکنہ طور پر ڈارک ویب پر مہنگے داموں فروخت کیا جارہا ہے۔
ڈیجیٹل شیڈوز فوٹون ریسرچ ٹیم کی جانب سے مرتب کی جانے والی رپورٹ کےمطابق گزشتہ برس تقریباً 25 ارب فون نمبر، ای میل ایڈریس،کریڈٹ کارڈ کی تفصیلات اور لاگ اِن کی تفصیلات فروخت کے لیے پیش کی گئیں۔
مجرمان انٹرنیٹ صارفین کے بینک اکاؤنٹ کی معلومات کو استعمال کرتے ہوئے چیزوں کو خرید سکتے ہیں، ہیلتھ انشورنس پر میڈیل کیئر حاصل کر سکتےہیں اور صارفین کے نام سے جرائم انجام دے کر سکتے ہیں۔
اگرچہ صارفین ڈارک ویب سے اپنی معلومات ہٹا تو نہیں سکتے لیکن ایسی ویب سائٹ موجود ہیں جہاں صارفین یہ دیکھ سکتے ہیں کہ ان کی معلومات ڈارک ویب پر موجود ہے کہ نہیں۔
ڈارک ویب انٹرنیٹ کی تین جہتوں میں سے ایک ہے۔ ورلڈ وائڈ ویب کے برعکس ڈارک ویب تک عام سرچ انجن کے ذریعے رسائی حاصل نہیں کی جاسکتی۔
ڈارک ویب تک رسائی کے لیے انٹرنیٹ صارفین شناخت کو خفیہ رکھنے والا ‘TOR’ نامی براؤزر استعمال کرتے ہیں جس کے ذریعے صارفین مکمل گمنامی کے ساتھ روز مرہ کے انٹرنیٹ کی سطح کے نیچے موجود گمنام دنیا گھوم سکتے ہیں۔
اس گمنام دنیا میں انتہائی نوعیت کے غیر قانونی کام کیے جانے ہیں جن میں بچوں کی پورنوگرافی، انسانی اسمگلنگ، کرائے کے قاتل اور دیگر غیر قانونی اشیاء تک آسانی کے ساتھ رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔
تحقیقی رپورٹ کے مطابق 2022 میں ڈارک ویب پر تقریباً 6.7 ارب آئی ڈی پاسورڈ پیش کیے گئے جس کا مطلب ہے کہ پورے ڈیٹا بیس میں آئی ڈی پاسورڈ کا کمبینیشن ایک جیسا نہیں تھا۔
Comments are closed.