چین کے ’جارحانہ‘ سفارت کار چن گینگ کی امریکہ میں بطور سفیر تعیناتی
چین نے جارحانہ سفارت کارروں کی نئی کھیپ میں سے ایک، چن گینگ کو امریکہ میں سفیر بنا کر بھیجا ہے
امریکہ اور چین کے درمیان تعلقات میں سرد مہری کے اس دور میں چین نے ایک ایسے سفارتکار کو امریکہ میں اپنا نیا سفیر مقرر کیا ہے جن کا چین کے جارحانہ سفارتکاروں کی نئی کھیپ میں شمار کیا جاتا ہے۔
چن گینگ گذشتہ ماہ ہی واشنٹگن میں چین کے سفیر بن کر آئے ہیں۔ امریکہ کی جانب سے ہانگ کانگ میں سات چینی اہلکاروں پر پابندیاں عائد کیے جانے کے جواب میں چین نے حال ہی میں کئی امریکی اہلکاروں پر پابندیاں عائد کی ہیں۔
خیال کیا جاتا ہے کہ چن گینگ کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ اچھے مراسم ہیں اور وہ ان کے ساتھ ماضی میں بھی کام کر چکےہیں۔
اہم حقائق
چن گینگ سنہ 1966 میں چین کے شمال مشرقی علاقے تیانجن میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے بیجنگ کے سکول آف انٹرنیشنل ریلیشنز سے گریجویشن کی۔
چن گینگ کے سفارتی کیریئر کا آغاز سنہ 1988 میں بیجنگ سروس بیورو فار ڈپلومیٹک مشنز سے ہوا۔ اس دوران انھوں نے خبر رساں ادارے یونائٹیڈ پریس انٹرنیشنل (یو پی آئی) کے لیے بیجنگ میں کام کیا جس سے انھیں مغربی ذرائع ابلاغ کے کام کرنے کے انداز کا پتہ بھی چلا۔
وہ مغربی یورپ کے امور کے ماہر تصور کیے جاتے ہیں اور سنہ 1995 سے 2002 تک لندن میں چین کے سفارت خانے میں تین مختلف پوسٹوں پر تعینات رہے۔
لندن سے واپسی پر انھیں وزارت خارجہ میں ڈائریکٹر جنرل اور ترجمان دفتر خارجہ مقرر کیا گیا۔ چن گینگ نے بطور ترجمان غیر ملکی صحافیوں کے سخت سوالوں کے کھرے جواب دینے کی وجہ سے شہرت پائی۔
وہ سنہ 2014 میں وزارت خارجہ کے پروٹوکول ڈپارٹمنٹ کے سربراہ رہے۔ اس دوران انھوں نے جی 20 ممالک کی کانفرنس کا انعقاد کر کے صدر شی جن پنگ سے اپنے مراسم بہتر کیے۔
وہ سنہ 2018 میں چین کے سب سے کم عمر نائب وزیر خارجہ مقرر ہوئے۔ وہ اس عہدے پر یورپی امور کے انچارج اور پروٹوکول کے ذمہ دار تھے۔ وہ ہمیشہ بیرونی دوروں پر صدر شی جن پنگ کے ہمراہ ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
چن گینگ ان کے اپنے الفاظ میں
امریکہ میں چین کا سفیر کا بن کر پہنچنے کے بعد چن گینگ نے امریکی اور چینی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ’مجھے یقین ہے کہ امریکہ اور چین کے تعلقات کی جو راہیں کھل چکی ہیں، وہ کبھی بند نہیں ہو سکتیں۔ یہ ہی عالمی رجحان ہے، یہ ہی وقت کا تقاضا ہے اور یہ ہی لوگوں کی خواہش ہے۔‘
جب رواں برس مارچ میں یورپی یونین نے سنکیانگ میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر چین کے کئی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کیں تو چن گینگ نے یورپی یونین کے سفیر کو طلب کر کے کہا کہ ’چین کا اپنی سکیورٹی، خود مختاری اور ترقیاتی مفادات کے تحفظ کا عزم کبھی لرزے گا نہیں۔‘
رواں برس فروری میں وزارت خارجہ کی ایک پریس کانفرنس کے دوران چین کی جارحانہ سفارت کاری سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے چن گینگ نے کہا ’کچھ لوگ بغیر کسی وجہ کے ہمیں برا بھلا کہتے ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ ہم اس کا جواب بھی نہ دیں، کیا یہ فضول بات نہیں ہے؟‘
چین کے سرکاری چینل سی سی ٹی وی پر چلنے والی ایک دستاویزی فلم میں انھوں نے کہا ’پروٹوکول ایک سیاسی اظہار ہوتا ہے اور یہ دو ریاستوں کے مابین تعلقات کا ایک پیمانہ ہے۔ صدر شی جن پنگ کا اگر مختلف ممالک میں پرجوش استقبال کیا جاتا ہے تو وہ اس بات کا غماز ہے کہ چین کو ایک بڑی طاقت تسلیم کیا جاتا ہے اور صدر شی جن پنگ کو ایک بڑے ملک کے سربراہ کی حیثیت سے ان کے طور طریقوں کو پسند کیا جاتا ہے۔‘
چن گینگ نے سنہ 2014 میں چین کے دفاعی بجٹ میں اضافے کے حوالے سے جاپانی میڈیا کے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ ’کچھ ممالک توقع کرتے ہیں کہ چین ہمیشہ بوائے سکاؤٹ رہے گا۔ چین بہت بڑا ہے، دنیا کی صورتحال بہت پیچیدہ ہے۔ ان حالات میں یہ بالکل مناسب ہے کہ معاشی ترقی کے ساتھ آپ کے دفاعی اخراجات میں بھی کچھ اضافہ ہو۔‘
چینی صدر شی جن پنگ
’اس بارے میں حیران ہونے کی ضرورت نہیں۔ اگر ہم دفاع پر خرچ نہیں کرتے تو ہماری حفاظت کون کرے گا، دنیا کا امن کیسے برقرار رہے گا۔ اگر ایسا نہ کیا تو کیا چین پرامن رہ سکتا ہے۔ کیا خطے میں استحکام رہے گا، کیا دنیا پرامن رہے گی؟
چن گینگ نے سنہ 2014 میں امریکہ کے اس وقت کے صدر براک اوباما کے ایشیائی ممالک کے دورے کے دوران چین نہ آنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ ’ہم ان(صدر اوباما) کے چین کے دورے کا خیر مقدم کریں گے لیکن صرف امریکی صدر کے دورے کے لیے ہم ان کی خوشامد نہیں کریں گے۔ بیجنگ ہرگز ایسا نہیں کرے گا اور امریکہ کو اس غلط فہمی کو دور کر لینا چاہیے۔‘
دوسرے ان کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟
بیجنگ کی چائنز اکیڈمی آف سوشل سائنز کے ریسرچ فیلو لو شیانگ نے گلوبل ٹائمز کو بتایا کہ چن گینگ امریکہ میں چین کے سفیر کے لیے بہترین امیدوار ہیں۔
لو شیانگ نے کہا کہ ’چن گینگ کو اظہارِ خیال کے طریقوں پر عبور حاصل ہے۔ ان کا دل بڑا ہے اور وہ اہم اور پیچیدہ دو طرفہ تعلقات کو صحیح انداز میں نمٹانے میں مہارت رکھتے ہیں۔‘
بیجنگ کے انٹرنیشنل سکول آف انٹرنیشنل ریلیشنز سے ان کے ایک ساتھی نے کہا ’ماضی کے برعکس جب بات گھما پھرا کر کی جاتی ہے، چن گینگ سیدھی اور کھری بات کرنے کے عادی ہیں۔‘
ایک اور سکالر نے جو چن گینک کو جانتے ہیں، چین کے ڈیجیٹل اخبار ’پنگپائی‘ کو بتایا کہ ’چن گینگ ایک حقیقت پسند انسان ہیں اور وہ سفارتی آل راونڈر ہیں۔ وہ اپنی روزہ مرہ کی زندگی میں باریک بینی سے تفصیلات کا خیال رکھنے والے شخص ہیں۔‘
Comments are closed.