بیجنگ: چین نے کہا ہے کہ سال 2026 تک وہ چاند کے مدار میں ریڈیائی دوربینوں والے سیٹلائٹ روانہ کرے گا اور توقع ہے کہ اس سے فلکیات کی نئی راہ کھلے گی۔
اگرچہ یہ چھوٹے سیٹلائٹ ہوں گے جن میں ایک مرکزی اور آٹھ چھوٹے سیٹلائٹ چاند کے گرد مدار میں بھیجے جائیں گے۔ چینی حکام کے مطابق کائنات میں انتہائی بعید ترین ریڈیائی سگنلوں کو دیکھنا ممکن ہوگا۔ اس کے لیے چھوٹی دوربینوں کا ڈیٹا مرکزی دوربین تک جائے گا۔ اس کے بعد وہاں ڈیٹا جمع ہوکر زمین کی جانب بھیجا جائے گا۔
چائنا نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن (سی این ایس اے) سے وابستہ زیولائی چین نے کہا کہ چاند پر رصدگاہ بنانے سے بہتر ہے کہ آلودگی سے پاک قمری مداروں میں دوربینی سیٹلائٹ روانہ کیے جائیں۔ انہیں بنانا کم خرچ ہے اور سادہ طریقہ بھی ہے۔
اس منصوبے کا نام ’طویل طولِ موج سے فلکیاتی دریافت‘ یا ہونگ مینگ پروجیکٹ رکھا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق قمری دوربینیں زیادہ گہرائی سے کائنات کے ان دیکھے گوشے دیکھ سکیں گی اور یوں ہمارے علم میں پیش بہا اضافہ ہوگا۔ زمین میں فضا، اور دیگر آلودگی کی وجہ سے یہ ریڈیائی مشاہدہ ممکن نہیں اور یہی وجہ ہے کہ چاند اس کے مشاہدے کی ایک بہترین جگہ ہے۔
ماہرین کے مطابق توقع ہے کہ اس سے قدیم ترین ان ریڈیائی امواج کو سمجھنے میں مدد ملے گی جو عین بگ بینگ کے بعد نمودار ہوئی تھیں۔ واضح رہے کہ چینی ماہرین نے دو تجرباتی سیٹلائٹس لونگیجیان اول اور دوم پر اس کے تجربات بھی کئے ہیں۔ لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ منصوبہ کس طرح پایہ تکمیل تک پہنچتا ہے۔
Comments are closed.