وزیراعظم شہباز شریف نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے معاہدے پر وزیر خزانہ اور ان کی ٹیم کو مبارکباد دی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ رکارڈ پر لانا چاہتے ہیں کہ چین کی طرف سے 5 ارب ڈالر کا قرض اور رول اوور دیا گیا، چین نے جو مدد کی، اسے بھلایا نہیں جاسکتا، اگر چین مدد نہ کرتا تو آج معاملہ کچھ اور ہوتا۔
وزیر اعظم نے کابینہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نے بھی دو ارب ڈالرز دینے کا وعدہ کیا، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے مدد میں آرمی چیف نے کلیدی کردار ادا کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ملک کو درپیش مسائل حل کریں گے، آئی ایم ایف سے پہلی قسط جولائی میں مل جائے گی۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ سارے کام ہو چکے ہیں، ڈیل ہونے سے کئی ماہ پہلے چین نے ہماری مدد کی، ماضی میں بھی چین نے ہماری بے پناہ مدد کی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف سے رقم نہ ملتی تو معاملہ کچھ اور ہوتا، چین کے5 ارب ڈالر کے رول اوور نہ ملتے تو معاملہ کچھ اور ہوتا، سعودی عرب نے 2 ارب ڈالر کے رول اوور کا وعدہ کیا ہے، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے صدر نے کہا کہ 1 ارب ڈالر حاضر ہیں، پیرس میں اسلامی ترقیاتی بینک نے 1 ارب ڈالر کا وعدہ کیا، سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر اور یو اے ای سے1 ارب ڈالر لانے میں سپہ سالار عاصم منیر کا کلیدی کردار ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف سے پاکستان کی ڈیل بے پناہ کوششوں سے منطقی انجام کو پہنچی، 9 ماہ کیلئے ملنے والی رقم عارضی ریلیف ہے، یہ ہمارے لیے لمحہ فخریہ نہیں بلکہ لمحہ فکریہ ہے، اگلے 15، 20 سال اپنے اپنے دائرے میں رہتے ہوئے کام کریں گے، اللّٰہ سے دعا ہے آئی ایم ایف سے یہ ہماری آخری ڈیل ہو، پاکستان ترقی کرے گا، بقیہ مدت مل کر بہتری لانے کی کوشش کریں گے۔
سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی
سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر عالم اسلام بھرپور مذمت کرتا ہے، بغیر تاخیر کے مجرموں کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے، اس سے پہلے بھی ایسے دلخراش واقعات پیش آچکے ہیں، سوئیڈن میں اقلیتوں کے خلاف تفریق کے بیانیے کی حکومت پاکستان مذمت کرتی ہے، سوئیڈن کی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں اس واقعے کا نوٹس لے، آئندہ کیلئے ایسے واقعات کی روک تھام ہونی چاہیے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ سوئیڈن سے ہمارا مطالبہ جائز ہے، دفتر خارجہ اس کا فالو اپ بھی کرے گا، پاکستان کی حکومت اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے فیصلوں کی تائید کرتی ہے، او آئی سی نے واقعے کی مذمت کی اور مجرموں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
Comments are closed.