چین نئی بیرونی سرمایہ کاری میں پہلے نمبر پر، امریکہ کو پیچھے چھوڑ دیا
چین: غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے اعلیٰ منڈی
اتوار کو اقوامِ متحدہ کی طرف سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق چین نے نئی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں امریکہ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
گزشتہ سال بیرون ملک مقیم کمپنیوں کی طرف سے امریکہ میں ہونے والی نئی سرمایہ کاری میں تقریباً نصف کے قریب کمی واقع ہوئی جس کی وجہ سے اس کی پہلی پوزیشن جاتی رہی۔
اس کے برعکس، اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق چینی فرموں میں براہ راست سرمایہ کاری 4 فیصد بڑھی، جو اسے عالمی سطح پر پہلے نمبر پر لے آئی۔
یہ بھی پڑھیئے
اعلیٰ درجہ بندی معاشی طور پر دنیا میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو ظاہر کرتی ہے۔
اقوام متحدہ کی تجارت و ترقی کے بارے میں اقوام متحدہ کی کانفرنس (یو این سی ٹی اے ڈی) نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ چین میں گذشتہ سال 163 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے جبکہ اس کے مقابلے میں امریکہ کے حصے 134 ارب ڈالر آئے ہیں۔
سنہ 2019 میں امریکہ میں نئی غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کی مد 251 ارب ڈالر ملے تھے جبکہ چین نے 140 ارب ڈالر حاصل کیے تھے۔
اگرچہ چین نئی غیر ملکی سرمایہ کاری میں اول نمبر پر آ گیا ہے، امریکہ ابھی بھی مکمل غیر ملکی سرمایہ کاری میں سب سے اوپر ہے۔
اس سے ان دہائیوں کی عکاسی ہوتی ہے جو اس نے غیر ملکی کاروباری اداروں کے لیے سب سے پرکشش مقام بننے میں صرف کیں جہاں وہ اپنے کاروبار کو وسعت دے سکتے ہوں۔
لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار عالمی معیشت کے مرکز کی طرف جانے کی چین کی کوششوں کی نشاندہی کرتے ہیں جس پر دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ کا طویل عرصہ سے غلبہ رہا ہے۔
برطانیہ میں قائم سنٹر فار اکنامکس اینڈ بزنس ریسرچ (سی ای بی آر) کے مطابق، چین، جو فی الحال امریکہ کے ساتھ تجارتی جنگ میں پھنسا ہوا ہے، 2028 تک پہلے نمبر پر پہنچ سکتا ہے۔
چینی حکومت ترقی کی شرح میں اضافے کے لیے کئی ایک اقدامات کر رہی ہے
ٹرمپ کے دور میں گراوٹ
سنہ 2016 میں امریکہ میں غیر ملکی سرمایہ کاری عروج پر پہنچ چکی تھی جو تقریباً 472 ارب ڈالر بتائی جاتی ہے۔ اس وقت چین میں غیر ملکی صرف سرمایہ داری 134 ارب ڈالر تھی۔
اس کے بعد سے چین میں سرمایہ کاری متواتر بڑھی ہے، جبکہ یہ 2017 سے امریکہ میں گرنا شروع ہو گئی۔
ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کی تھی کہ وہ چین کو چھوڑ کر اپنے آپریشنز امریکہ میں دوبارہ شروع کریں۔
اس نے چینی کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کو بھی متنبہ کیا تھا کہ قومی سلامتی کی بنیاد پر امریکہ میں سرمایہ کاری کرتے وقت انھیں نئی جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اگرچہ گزشتہ سال کووڈ۔19 کی وبا کے بعد سے ہی امریکی معیشت جدوجہد کر رہی ہے، چین کی معیشت نے رفتار تیز کر دی ہے۔
اس ماہ شائع ہونے والے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2020 میں گراس ڈومیسٹک پراڈکٹ (جی ڈی پی) یعنی مجموعی ملکی پیداوار میں چین کی معاشی نمو میں 2.3 فیصد اضافہ ہوا۔
اس سے چین دنیا کی واحد سب سے بڑی معیشت بن گئی ہے جو پچھلے سال سکڑی نہیں۔ بہت سے ماہرین اقتصادیات اس کی بحالی کی رفتار سے حیران ہیں، خاص طور پر امریکہ کے ساتھ اس کے تناؤ بھرے تعلقات کو تعلقات کو دیکھتے ہوئے۔
یو این سی ٹی ڈی کی رپورٹ کے مطابق سنہ 2020 میں مجموعی طور پر براہ راست عالمی غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں ڈرامائی کمی واقع ہوئی، جو کہ 42 فیصد تھی۔ ایف ڈی آئی میں عام طور پر ایک کمپنی شامل ہوتی ہے جو عام طور پر انضمام یا حصول کے ذریعہ بیرون ملک مقیم کمپنی کا کنٹرول سنبھال لیتی ہے۔
برطانیہ نے گزشتہ برس نئی غیرملکی سرمایہ کاری میں 100 فیصد کمی دیکھی ہے، جس میں سنہ 2019 میں 45 ارب کی غیر سرمایہ کاری گزشتہ برس منفی ایک اعشاریہ تین ارب ہو گئی تھی۔
Comments are closed.