چین نے ملک میں H3N8 برڈ فلو سے پہلی انسانی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق، یہ پہلا موقع ہے جب ایویئن انفلوئنزا کی وجہ سےکسی انسان کی موت واقع ہوئی ہے تاہم انسانوں میں H3N8 وائرس کے انفیکشن کا یہ اب تک ریکارڈ ہونے والا تیسرا کیس ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والی 56 سالہ خاتون کا تعلق چین کے صوبہ گوانگ ڈونگ سےتھا جوکہ 22 فروری 2023ء کو اس بیماری کا شکار ہوئی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق، خاتون کو 3 مارچ 2023ء کو نمونیا ہونے پر اسپتال میں داخل کیا گیا تھا اور پھر 16 مارچ 2023ء کو ان کی موت ہوئی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ خاتون کے برڈ فلو کے شکار ہونے کی متعدد وجوہات تھیں، وہ اس بیماری میں مبتلا ہونے سے پہلے زندہ مرغیوں کے قریب رہیں اور ان کے گھر کے آس پاس جنگلی پرندے بھی موجود تھے۔
رپورٹ کے مطابق، خاتون کے برڈ فلو کا شکار ہونے کا کیس رپورٹ ہونے کے بعد ان سے رابطے میں رابطے میں رہنے والے کسی بھی فرد میں یہ انفیکشن یا بیماری کی علامات سامنے نہیں آئیں۔
H3N8 برڈ فلو کی ایک قسم ہےجو انسانوں میں انتہائی نایاب ہے اور یہ بیماری ایک شخص سے دوسرے شخص میں نہیں پھیلتی۔
یہ انفیکشن پہلی بار 1960ء کی دہائی میں جنگلی پرندوں میں پایا گیا، H3N8 وائرس پرندوں کے علاوہ جانوروں میں بھی پایا گیا ہے۔
شمالی امریکہ کے آبی جانوروں میں H3N8 وائرس کے پھیلاؤ کے بعد، 2002ء اس بیماری نے ایک بار پھر سر اُٹھایا اور اس وقت اس بیماری سے کتے، گھوڑے اور دیگر جانور بھی متاثر ہوئے۔
برڈ فلو انسانوں میں عام طور پر ان کے زندہ یا مردہ مرغیوں اور آلودہ ماحول میں رہنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔
Comments are closed.