چینی مافیا نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت کو ماموں بنادیا۔ کہا ملک میں چینی بہت ہے ایکسپورٹ کی اجازت دی جائے، حکومت مان گئی۔
رواں سال کے شروع میں پی ڈی ایم حکومت نے ڈھائی لاکھ میٹرک ٹن چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی تھی۔
چینی مافیا نے اجازت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے زیادہ چینی ایکسپورٹ کردی، لاکھوں میٹرک ٹن تو افغانستان ہی اسمگل کردی گئی۔
پھر سستی چینی باہر مہنگی بیچ کر ڈالرز میں منافع کمایا، سارا منافع شوگر مل مالکان کی جیبوں میں گیا، یوں شوگر مافیا کی چاندی ہوگئی۔
ملک میں چینی کم ہوئی تو مانگ زیادہ ہوگئی، جس کی وجہ سے مہنگی ہوتی چینی نے عوام کے ہوش اڑادیے۔
اس پوری کارروائی پر شوگر مل مالکان سے نہ تو انکوائری ہوئی اور نہ ہی کچھ پوچھ گچھ ہوئی، اگلے کرشنگ سیزن میں پھر چینی زیادہ بنے گی۔
کیا ملک میں پھر یہی کہانی دہرائی جائے گی؟ یا وافر مقدار میں چینی کا فائدہ صارف کو بھی ملے گا؟
کم ہوتے چینی کے ذخائر نے حکومت کو 10 لاکھ میٹرک ٹن 220 روپے کلو کے ریٹ پر امپورٹ کرنے پر مجبور کردیا، جس کا بوجھ خزانے اور صارف کی جیب پر پڑےگا۔
ٹریڈنگ کارپوریشن نے برازیل میں پاکستانی کمرشل اتاشی کو چینی امپورٹ کا خط لکھ دیا۔
محکمہ خزانہ پنجاب نے بحران کی تردید کردی اور کہا چینی امپورٹ کا فیصلہ نہیں کیا۔
Comments are closed.