- مصنف, مٹییا بُبالو
- عہدہ, بی بی سی نیوز
- 40 منٹ قبل
امریکی محکمہ انصاف اور فیڈرل بیورو آف انویسٹیگیشن (ایف بی آئی) کا کہنا ہے کہ چین کی جانب سے لاکھوں امریکی شہریوں کو آن لائن ہیکنگ کا نشانہ بنایا گیا ہے۔پیر کو دونوں اداروں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس حوالے سے سات چینی شہریوں پر مقدمات قائم کیے گئے ہیں۔ ان افراد پر الزام ہے کہ وہ امریکی حکام اور شہریوں کے خلاف ہیکنگ کی ایک ایسی مہم کا حصہ رہے جو 14 برس جاری رہی۔امریکہ محکمہ انصاف نے ان سات افراد کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والوں کے لیے ایک کروڑ ڈالر کے انعام کا اعلان کیا ہے۔امریکی محکمہ انصاف نے مزید کہا کہ ان ہیکرز نے نہ صرف امریکہ کو نشانہ بنایا بلکہ چینی کاروباری شخصیات اور سیاستدانوں کے غیرملکی ناقدین کے خلاف بھی کارروائیاں کیں۔
امریکی محکمہ انصاف کے مطابق ان سات چینی افراد نے مبینہ طور پر 10 ہزار بوگس ای میلز ارسال کیں جس سے ہزاروں لوگ مختلف خطوں میں متاثر ہوئے اور ان افراد کو مبینہ طور پر چینی حکومت کی حمایت بھی حاصل تھی۔،تصویر کا ذریعہUS DEPARTMENT OF JUSTICE
’چینی ہیکرز نے وائٹ ہاؤس کے اہلکاروں، ان کے پارٹنرز کو نشانہ بنایا‘
اس حوالے سے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے کا کہنا ہے کہ ’آج کے اعلان سے چین کی ہمارے ملک کی سائبر سکیورٹی اور امریکی شہریوں کو نشانہ بنانے کی کوششوں سے پردہ اُٹھ گیا ہے۔‘انھوں نے مزید کہا کہ ’جب تک چین امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو نشانہ بناتا رہے گا تب تک ایف بی آئی کی جانب سے بھی یہ پیغام دیا جاتا رہے گا کہ ہم سائبر حملے برداشت نہیں کریں گے اور ان تھک محنت کر کے ان لوگوں کا پیچھا کریں گے جو ہماری قوم کی سکیورٹی اور خوشحالی کے لیے خطرہ ہیں۔‘امریکہ کی جانب سے یہ اعلان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب برطانیہ کی حکومت نے بھی چین پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے ’ناپاک سائبر مہم‘ کے ذریعے ملک کے الیکشن کمیشن اور سیاستدانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔ لندن میں چینی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ وہ ان الزامات کی ’سختی سے تردید‘ کرتے ہیں اور انھوں نے الزامات کو ’مکمل طور پر بوگس اور ہتک آمیز‘ قرار دیا ہے۔نیوزی لینڈ کی حکومت کا بھی کہنا ہے کہ ان کے پارلیمنٹ پر بھی چین کے حامی ہیکرز نے حملہ کیا ہے۔امریکہ میں چینی سفارتخانے کے ایک ترجمان کا ان الزامات کے حوالے سے کہنا ہے کہ: ’بغیر ثبوتوں کے کچھ ممالک نے بے بنیاد نتیجے‘ اخذ کر لیے ہیں۔سات چینی ملزمان کے خلاف فردِ جرم عائد کرتے ہوئے امریکی پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ہیکنگ کے ذریعے ای میل اکاؤنٹس، آن لائن سٹوریج اکاؤنٹس اور فون ریکارڈ تک رسائی حاصل کی گئی۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ہیکرز نے ای میلز بھیجنے کے لیے معروف میڈیا اداروں اور صحافیوں کے ناموں کا استعمال کیا۔ ان ای میلز میں موجود لنکس جب لوگوں نے کھول کر دیکھے تو اُن کے ای میل اکاؤنٹس ہیک ہوگئے اور ان کی لوکیشن بھی ہیکرز کو معلوم ہوگئی۔حکام نے مزید کہا کہ ہیکرز نے اس معلومات کا استعمال ’براہ راست ہیکنگ‘ کے لیے کیا اور متعدد لوگوں کی الیکٹرانک ڈیوائسز اور گھروں میں لگے راؤٹرز کو بھی ہیک کر لیا۔امریکی پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ ان ہیکرز نے وائٹ ہاؤس اور محکمہ خارجہ میں کام کرنے والے سرکاری حکام اور ان کے لائف پارٹنرز کو بھی نشانہ بنایا۔امریکی محکمہ انصاف کے مطابق چینی ہیکرز نے وائرس کے ذریعے امریکہ اور دیگر ممالک میں مقیم ہانگ کانگ کی آزادی کے حامی کارکنان اور ان کے ساتھیوں کے اکاؤنٹس بھی ہیک کیے۔ان کے مطابق ہیکنگ کی اس مہم میں امریکی کمپنیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا جن میں دفاعی، آئی ٹی، ٹیلی کمیونیکیشن، تجارت اور ریسرچ کمپنیاں شامل ہیں۔امریکی محکمہ انصاف کے مطابق چینی ہیکرز نے ایک ایسی کمپنی کو بھی نشانہ بنایا جو کہ امریکی فوج کو فائیو جی ٹیکنالوجی فراہم کر رہی تھی۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.