چینی سرکاری ملازمین کے آئی فون استعمال کرنے پر پابندی کے بعد ایپل کے حصص میں اربوں ڈالر کی کمی

آئی فون

،تصویر کا ذریعہGetty Images

  • مصنف, ماریکو اوئی
  • عہدہ, بزنس رپورٹر

چین کی حکومت کی جانب سے اپنے سرکاری ملازمین پر آئی فون استعمال کرنے پر پابندی کی خبروں کے بعد ایپل کمپنی کے حصص میں بتدریج دوسرے دن کمی آئی ہے۔

گذشتہ دو دنوں میں سٹاک ایکسچینج میں کمپنی کی قدر میں چھ فیصد سے زیادہ کمی آئی یا 200 ارب ڈالر کی کمی دیکھی گئی۔

ایپل چین کی تیسری سب سے بڑی مارکیٹ ہے اور گذشتہ سال اس کی آمدن کا 18 فیصد حصہ یہاں سے آیا تھا۔

اور چین میں ہی ایپل کا سب سے بڑا سپلائیر زیادہ تر ایپل کی مصنوعات بناتا ہے۔

بدھ کو شائع ہونے والی وال سٹریٹ جرنل کی خبر کے مطابق چینی حکومت نے مرکزی حکومت کی ایجنسی کے اہلکاروں کو کام پر آئی فون نہ لانے اور اسے کام کے لیے استعمال نہ کرنے کی ہدایت کیی گئی۔

اس کے اگلے دن بلومبرگ نے خبر دی کہ سرکاری کمپنیوں اور حکومتی ایجنسیوں کے ملازمین پر بھی یہ پابندی لگائی جا سکتی ہے۔

یہ خبریں نئے آئی فون 15 کی رونمائی سے پہلے آ رہی ہیں جس کے بارے میں توقع کی جا رہی ہے کہ اسے 12 ستمبر کو منظر عام پر لایا جائے گا۔

مواد پر جائیں

ڈرامہ کوئین

ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

ان خبروں سے متعلق چینی حکومت کا اب تک کوئی سرکاری ردعمل نہیں آیا۔

ایپل کی دنیا میں سب سے زیادہ سٹاک مارکٹ کی قدر ہے جو تقریباً 2.8 ٹریلین ڈالر ہے۔

ایپل نے فوری طور پر تبصرے کے لیے بی بی سی کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

ایپل کے کچھ سپلائیرز کے بھی شیئرز میں کمی آئی ہے۔

کوالکوم دنیا کا سب سے بڑا سمارٹ فون چپس کا سپلائیر ہے۔ جمعرات کو اس کے شیئرز میں سات فیصد سے زیادہ کمی آئی۔

جمعے کے مقابلے میں جنوبی کوریا کی ایس کے ہائنکس کے شیئرز تقریباً 4 فیصد کم تھے۔

یہ خبر ایسے وقت میں منظر عام پر آئی ہے جب چین اور امریکہ کے درمیان کشیدگی برقرار ہے۔

اس سال اپنے اتحادی جاپان اور ہالینڈ کے ساتھ مل کر امریکہ نے کچھ چِپ ٹیکنالوجی تک چین کی رسائی کو محدود کر دیا۔

چین نے سیمی کنڈکٹر کی صنعت کے لیے دو اہم مواد کی برآمدات پر پابندی لگا کر اس کا جواب دیا۔

چین مبینہ طور پر اپنی چپ سازی کی صنعت کو فروغ دینے کے لیے 40 بلین ڈالر کا نیا سرمایہ کاری فنڈ بھی تیار کر رہا ہے۔

گذشتہ ہفتے امریکی وزیر تجارت جینا ریمنڈو کے بیجنگ کے دورے کے دوران چینی ٹیک کمپنی ہواوے نے غیر متوقع طور پر اپنے میٹ 60 پرو سمارٹ فون کی رونمائی کی۔

جمعے کو ہواوے نے اپنے فون کے پرو پلس ماڈل کی پری سیل کا آغاز کیا۔

ٹیکنالوجی پر تحقیق کرنے والی کینیڈا کی فرم ٹیک انسائٹس نے کہا ہے کہ ہواوے کے فون میں نیا فائیو جی کیرن 9000 ایس پروسیسر ہے جسے چین کے سب سے بڑے کنٹریکٹ چپ بنانے والی کمپنی ایس ایم آئی سی نے ہواوے کے لیے بنایا۔

ٹیک انسائٹس کے تجزیہ کار ڈین ہچیسن نے کہا کہ یہ ’تکنیکی ترقی کو ظاہر کرتا ہے جو چین کی سیمی کنڈکٹر صنعت کرنے میں کامیاب رہی ہے۔‘

سرمایہ داری فرم جیفریز نے ایک ریسرچ نوٹ میں کہا ہے کہ یہ چائینہ کے لیے ٹیکنالوجی میں بڑی کامیابی ہے۔

چین سے متعلق ایوان نمائندگان کی کمیٹی کے چیئرمین، امریکی کانگریس کے رکن مائیک گیلاگھر نے اس ہفتے محکمہ تجارت سے مطالبہ کیا کہ وہ ہواوے اور ایس ایم آئی سی کی برآمدات کو مزید محدود کریں۔

BBCUrdu.com بشکریہ